کچھ کیا ہے وہی ساری کائنات کا مالک اور وہی تمہارا معبود برحق ہے اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ ’’ من نفس واحدۃ ‘‘ حضرت آدم علیہ السلام۔ ’’ منہا ‘‘ ضمیر ’’ نفس واحدۃ ‘‘ کی طرف راجع ہے اور اس کا مضاف مقدر ہے۔ ای من جنسہا یعنی جنسِ آدم و بشر ہی سے اس کا جوڑا پیدا فرمایا۔ ’’ و انزل ‘‘ قال سعید بن جبیر خلق(قرطبی)۔ ’’ ثمانيةازواج ‘‘ چوپایوں کی یہ آٹھ انواع سورۂ انعام میں مفصل گذر چکی ہیں۔ یعنی ’’ ابل ‘‘(اونٹ، اونٹنی)، ’’ بقر ‘‘(گائے، بیل، بھینس، بھینسا بھی بقر میں داخل ہیں)، ’’ ضان ‘‘(دنبی دنبہ اور بھیڑ مینڈھا)، ’’ معز ‘‘(بکری، بکرا)۔ ’’ خلقا من بعد خلق ‘‘، نطفہ سے علقہ(خون منجمد)علقہ سے مضغہ(بوٹی)مضغہ سے عظام(ہڈیا)اور پھر اس ڈھانچے سے انسان تام الخلقہ اس کی تفصیل سورۂ مومنون رکوع 1 میں مذکور ہے۔ ’’ فی ظلمٰت ثلث ‘‘، تینوں اندھیروں سے پیٹ، رحم اور مشیمہ(وہ پردہ جس میں جنبین محفوظ ہوتا ہے)کے اندھیرے مراد ہیں(روح، جامع وغیرہما)۔
’’ ذلکم اللّٰه الخ ‘‘ یہ تنبیہ ہے۔ اور دلائل مذکورہ کا اجمالاً استحضار ہے تاکہ اس پر آئندہ حکم اور ثمرہ مرتب ہوسکے۔ صفات بالا سے متصف ذات بابرکات ہی تمہار رب اور مالک اور اس کائنات میں اور خود تمہارے اندر وہی متصرف ہے۔ ’’ لا اله الا هو ‘‘ یہ دلائل سابقہ کا ثمرہ ہے۔ جب سب کا خالق و مالک اور سارے عالم میں متصرف و مختار وہی ہے اور کوئی نہیں تو عبادت کے لائق بھی اس کے سوا اور کوئی نہیں۔ لہذا ہر قسم کی عبادت صرف اسی کے لیے بجا لاؤ۔ ’’ فانی توفکون‘‘ پھر اس بیانِ شافی کے بعد کس دلیل سے اللہ کی خالص عبادت سے پھرے جاتے ہو اور غیر اللہ کی عبادت کرتے ہو؟ یعنی دلائل عقلیہ تو اللہ کی وحدانیت پر قائم ہیں۔ اس لیے تمہارا شرک کرنا محض بے دلیل ہے۔([1])
’’ الرحمن۔ تا۔ والریحان۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت، اس کی رحمت وقدرت اور اس کی نعمتوں کا بیان ہے ہر چیز کو اسی نے پیدا کیا اور ہر نعمت اسی نے عطا کی۔ ’’الرحمن، علم القران ‘‘ یہ پہلی عقلی دلیل ہے۔ اس مہربان نے انسان کو قرآن سکھایا۔ ’’ خلق الانسان الخ ‘‘ یہ دوسری عقلی دلیل ہے، اور اس کو مافی الضمیر کے اظہار کی استعداد عطاء فرمائی۔ ’’ والسماء رفعها الخ ‘‘ یہ تیسری عقلی دلیل ہے۔ تمام علویات و سفلیات اس کے سامنے عاجز و درماندہ ہیں اس نے انسان کو عقل دی کہ ہر چیز کا مقام پہچان کر اس کے مناسب سلوک کرے۔ اس نے زمین کو اپنی مخلوق کے لیے بنایا تاکہ اس میں پھل، میوے پھول اور غلے پیدا ہوں۔ ’’ خلق الانسان۔ تا۔ من نار ‘‘ یہ چوتھی عقلی دلیل ہے۔ جس نے انسان کو مٹی سے اور جنات کو آگ سے پیدا کیا، شان اور برکت والا اسی کا نام ہے۔ ’’ رب المشرقین و رب المغربین ‘‘ یہ پانچویں عقلی دلیل ہے۔ مشرق و مغرب یعنی ساری کائنات کا مالک بھی وہی ہے۔ ’’ مرج البحرین۔ تا۔ والمرجان ‘‘ یہ چھٹی عقلی دلیل ہے۔
|