نہیں اور اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اس لیے محق و مبطل کے درمیان آخری اور قطعی فیصلہ قیامت کے دن ہوگا جب اہل حق کو جنت میں اور اہل باطل کو دوزخ میں داخل کردیا جائے گا۔ ’’ ان اللّٰه یحکم بینهم و بین المسلمین فی ماهم یختلفون فی امر الدین بادخال المحق الجنة والمطبل النار‘‘([1])’’ ان اللّٰه لا یهدی الخ ‘‘ جو لوگ ازراہ ضد و عناد کفر و افتراء(اللہ کے لیے نائب یا شفیع غالب ثابت کرنا)پر اڑے ہوئے ہیں۔ انہیں اللہ تعالیٰ ہدایت قبول کرنے کی توفیق نہیں دیتا۔
’’ لو ارادا اللّٰه الخ: ‘‘ اس میں مشرکین کے گذشتہ دعوے کا بطلا واضح کیا گیا ہے کہ اگر بفرض محال اللہ تعالیٰ کو منظور ہوتا کہ کسی کو اپنا نائب بنائے تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا اپنی نیابت کے لیے منتخب فرما لیتا۔ آخرت تمہارے خود ساختہ معبود ہی کیوں اس کے نائب بن گئے۔ ’’ سبحنه الخ ‘‘ یہ مذکورہ دعوے پر تفریع ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ شریک اور نائب سے پاک ہے۔ وہ وحدہٗ لاشریک ہے اور قہار و بے نیاز ہے اس کو نائب کی ضرورت ہی نہیں۔
’’ خلق السموات الخ ‘‘ یہ پہلی عقلی دلیل ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کے بلا شرکت غیرے استحقاق عبادت پر دلالت کرتی ہے۔ البتہ اس میں غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ زمین و آسمان کو اس نے عبث اور بے فائدہ پیدانہیں کیا۔ بلکہ اس ساری کائنات اس نے ایک عظیم مقصد کے لیے پیدا فرمایا ہے اور وہ یہ ہے کہ لوگ کائنات کے ذرے ذرے سے صانع عالم کی قدرت اور اس کی وحدانیت پر استدلال کریں۔ بالحق ای متلبسا بالهق غیر عابث بل لیکون دلیلا علی الصانع[2]وہ دن کو رات میں اور رات کو دن میں چھپا دیتا ہے۔ سورج اور چاند بھی اس کے مطیع امر ہیں۔ اور اس کے حکم سے دونوں نے اپنے اپنے دورے کی تکمیل میں رواں دواں ہیں۔ یہ کارخانۂ عالم جس عزیز و غفار نے پیدا کیا ہے اور جو اس میں متصرف و مختار ہے وہی ہر قسم کی عبادت کا مستحق ہے۔
’’ خلقکم الخ ‘‘ یہ دوسری عقلی دلیل ہے اول سے علی سبیل الترقی۔ یعنی اس نے صرف زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے بلکہ تمہارا خالق بھی وہی ہے اپنی پیدائش میں غور و فکر کرو کہ کس کمالِ قدرت اور حسن تدبیر سے اس نے تمہاری ابتداء ایک جان(حضرت آدم علیہ السلام)سے فرمائی۔ اور پھر بشری سلسلۂ نسل کو زوجین کے ذریعے سے آگے بڑھایا۔ پھر رحم مادر میں نطفہ سے لے کر کمالِ تخلیق تک جو مختلف احوال پیش آتے ہیں ان میں سے ہر ایک اللہ تعالیٰ کی کمال قدرت کی دلیل ہے۔ پھر اس نے تمہارے فائدے کی خاطر مختلف انواع و اقسام کے چوپائے پید فرمائے۔ جن کا تم گوشت کھاتے، دودھ پیتے اور بعض سے اس کے علاوہ سواری اور بار برداری کا کام بھی لیتے ہو۔ وہ اللہ جس نے محض اپنی مہربانی سے اور اپنی قدرت کاملہ سے یہ سب
|