Maktaba Wahhabi

203 - 263
وہی معبود برحق ہے۔ چھٹی عقلی دلیل: ’’ اَوَلَمْ یَعْلَمُوْا‘‘ تا ’’ یُؤْمِنُوْنَ ‘‘[1]انسان کے ابتدائی اور انتہائی حالات کے بعد اس دلیل میں اس کے درمیانی حالات کا ذکر کیا گیا ہے کہ زندگی میں انسان کو روزی دینے والا بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ اور جو خالق و رازق ہو وہی معبود ہوسکتا ہے۔ ساتویں عقلی دلیل: ’’ اَللّٰهُ خَالِقُ کُلِّ شَیْءٍ ‘‘ تا ’’ لَهُ مَقَالِیْدُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ‘‘[2]، ہر چیز کا خالق بھی وہی ہے اور ہر چیز کا محافظ و نگران بھی وہی ہے۔ لہذا سب کا معبود بھی وہی ہے۔([3]) ’’ الا للّٰہ الخ ‘‘ یہ تنبیہ ہے کہ عبادت خالصۃً اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے اللہ کے سوا کوئی اور عبادت کے لائق نہیں۔ ’’ والذین اتخذوا الخ: یہ زجر اول ہے اور اس کے آخر میں تخویف اخروی کی طرف اشارہ ہے۔ اسم موصول سے مشرکین اور اولیاء سے مشرکین کے مزعومہ کارساز مراد ہیں۔ خواہ فرشتے ہوں یا پیغمبر یا اولیاء کرام۔ فالموصول عبارة عنهم(ثلثة احیاء من المشرکین، عامر و کنانة و بنی سلمة)او عبارة عما یعهم واضرابهم من عبدة غیر اللّٰه سبحانه وهو الظاهر فیکون الاولیاء عبارة عن کل معبود باطل کالملئکة و عیسیٰ علیهم السلام والاصنام[4] امام قتادۃ رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ جب مشرکین سے پوچھا جاتا کہ تمہارا خالق ومالک کون ہے؟ اور زمین و آسمان کو کس نے پیدا کیا۔ اور آسمان سے مینہ کون برساتا ہے؟ تو کہتے ! اللہ ! پھر ان سے کہا جاتا ہے پھر غیر اللہ کی عبادت کیوں کرتے ہو؟ تو جواب دیتے، ’’ لیقربونا الی اللّٰه زلفی ‘‘ و یشفعوا لنا عنده[5]ہم ان خود ساختہ معبودوں کی عبادت اس لیے کرتے ہیں تاکہ وہ سفارش کر کے ہمیں بارگاہِ خداوندی میں مقرب بنا دیں اور ہمارے دنیوی کام اس سے کرا دیں۔ کیونکہ آخرت کے وہ قائل ہی نہ تھے۔ ای انما یحملهم علی عبادتهم لهم انهم عمدوا الی اصنام اتخذوها علی صور الملائکة المقربین فی زعمهم فعبدوا تلک الصورتنزیلا لذلک منزلة عبادتهم الملئکة لیشفعوا لهم عند اللّٰه تعالیٰ فی نصرهم ورزقهم وما ینوبهم من امور الدنیا فاما المعاد فکانوا جاحدین له کافرین به [6]’’ زلفی ‘‘، لیقربونا کا مفعول مطلق ہے من غیر لفظه۔ ’’ ان اللّٰه الخ ‘‘ یہ تخویف اخروی ہے۔ دنیا میں مشرکین دلائل سے تو مانتے نہیں کہ اللہ کی بارگاہ میں کوئی شفیع غالب
Flag Counter