اس نے میٹھے اور کڑوے پانی کے دو دریا ایک ساتھ بہا دئیے جو آپس میں ساتھ ساتھ ہونے کے با وجود ایک دوسرے میں خلط ملط نہیں ہوتے اور ان سے بڑے اور چھوٹے حجم کے موتی برآمد ہوتے ہیں۔ ’’ وله الجوار المنشئت فی البحر کالاعلام ‘‘ یہ ساتویں عقلی دلیل ہے۔ اللہ تعالیٰ ہی کی قدرت سے دریاؤں اور سمندروں میں پہاڑوں کی طرح اونچے جہاز امن وسلامتی سے رواں دواں ہیں۔ ’’ کل من علیها۔ تا۔ والاکرام ‘‘یہ آٹھویں عقلی دلیل ہے۔ یہ ساری مخلوق فناء ہونے والی ہے۔ صرف ایک ذات ذی الجلال ہی باقی رہے گی۔ ’’ یسئله من فی السماوات۔ الایۃ ‘‘ یہ نویں عقلی دلیل ہے۔ زمین و آسمان کی ساری مخلوق اللہ کی محتاج اور اس کی سائل ہے اور ساری کائنات میں وہ خود ہی اپنی مرضی سے تصرف کرتا رہتا ہے۔ ان تمام دلائل سے ثابت اور واضح ہے کہ جس کی قدرت و رحمت کا یہ حال ہو برکات کا سرچشمہ اسی کی پاک ذات ہوسکتی ہے۔ ’’ سنفرغ لکم ایها الثقلٰن ‘‘ یہ تخویف کی تمہید ہے۔ ’’ یمعشر الجن والانس۔ الایۃ ‘‘ یہ تخویف دنیوی کی طرف اشار ہے۔ اگر تم اللہ کے عذاب سے بچنے کے لیے زمین و آسمان کی سرحدوں کو پار کر کے کہیں جانے کی کوشش کرو تو تم ایسا نہیں کرسکتے۔ ’’ یرسل علیکما۔ تا۔ حمیم ان ‘‘ منکرین کے لیے تخویف اخروی ہے۔ قیامت کے دن تمہیں آگ کے شعلوں میں جھونک دیا جائیگا اور تم ان سے محفوظ نہیں رہ سکو گے۔ قیامت کے دن جب آسمان ٹکڑے ٹکرے ہوجائیگا اس وقت اس کا رنگ لال سرخ ہوگا قیامت کے دن جن وانس سے ان کے گناہوں کے بارے میں سوال کی ضرورت ہی نہیں ہوگی، کیونکہ مجرموں کی پہچان ان کے چہروں ہی سے ہوجائیگی اور ان کے اعضاء و جوارح خود بول کر سارے گناہوں کی تفصیل بتا دیں گے۔ ’’ هذه جهنم الخ ‘‘ یہی وہ جہنم ہے جس سے مشرکین کو ڈرایا جاتا تھا اور وہ اس کو نہیں مانتے تھے۔ اب جہنم کی آگ اور کھولتے پانی کے درمیان ہی چکر کاٹتے رہیں گے۔ ’’ ولمن خاف۔ تا۔ وعبقری حسان ‘‘(رکوع 3)۔ یہ بشارت اخرویہ ہے۔ جو لوگ قیامت کے دن خدا کی عدالت میں پیشی سے ڈرتے ہیں اور اس کی نافرمانیوں سے بچتے ہیں ان کے لیے قسم قسم کے باغ ہوں گے جن میں ہر قسم کے میوہ دار درخت ہوں گے اور ان میں مشروبات کے چشمے رواں ہوں گے۔ ہر میوہ کوئی انواع و اقسام میں ہوگا۔ ’’ متکئین الخ ‘‘ اعلی قسم کے ریشمی بستروں پر آرام کریں گے اور درختوں کے میوے اس قدر قریب ہوں گے کہ بستروں سے بھی ان تک ہاتھ پہنچ سکیں۔ ’’ فیهن قصرات الطرف الخ ‘‘ جنت میں ان کے لیے ایسی حوریں ہوں گی جو شرم وحیاء سے آنکھیں جھکائے ہوں گی اور ان سے پہلے کسی جن و انس نے انہیں چھواتک نہیں ہوگا۔ حسن صورت اور صفاء رنگ میں یاقوت و مرجان کی مانند ہوں گی۔ دنیا میں انہوں نے اچھے کام کئے تو اس کی جزاء بھی انہیں اچھی ملی۔ ’’ ومن دونهما جنتٰن الخ ‘‘ اس کے علاوہ انہیں اور بھی باغ ملیں گے جن میں چشمے جاری ہوں گے۔ حسن وجمال کا مرقع اور پاکدامن حوریں ہوں گی، اعلی قسم کے فروش اور غالیچوں پر آرام کریں گے۔ ’’ تبارک اسم ربک ذی الجلال والاکرام ‘‘ آخر
|