Maktaba Wahhabi

165 - 263
التوراة والانجیل والقرآن([1])اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ۔فموضع ان خفض علی البدل من کلمة[2]یعنی وہ بات جس کی طرف اہل کتاب کو دعوت دی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم سب مل کر صرف ایک اللہ کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں اور نہ ہی آپس میں ایک دوسرے کو رب اور مالک ومختار سمجھیں۔ اور نہ ہی اپنے عالموں اور درویشوں کی خود ساختہ تحلیلات اور تحریمات کو مانیں۔ ای لانطیع احبارنا فیما احدثوا من التحریم والتحلیل[3]نصاریٰ میں چونکہ یہ تینوں باتیں موجود تھیں اس لیے ان تینوں کا ذکر کیا۔ وہ خالص اللہ کی عبادت نہیں کرتے تھے بلکہ اللہ کے سوا مسیح کی عبادت بھی کرتے تھے اور اللہ کے ساتھ شرک کرتے تھے۔ فیعبدون غیر اللّٰه وهو المسیح ویشرکون به غیره[4]نیز وہ اپنے مولویوں اور پیروں کو حلال وحرام کا مختار سمجھتے تھے اور نذرونیاز اور سجدوں سے ان کی عبادت بھی کرتے تھے۔ انهم اتخذوا احبارهم ورهبانهم اربابا من دون اللّٰه فیدل علیه وجوه احدها انهم کانوا یطیعونهم فی التحلیل والتحریم والثانی انهم کانوا یسجدون لاحبارهم الخ[5]بالکل اسی طرح جس طرح آجکل بدعتی لوگ اپنے مولویوں اور پیروں کی ہر بات پر وحی کی طرح ایمان لاتے ہیں اگرچہ وہ کتاب وسنت کے صریح خلاف ہو۔[6] سسَبِیْل اللّٰہِ سے مراد توحید اور دین اسلام ہے جو لوگ دین اسلام کو قبول کرلیتے تھے۔ یہود نصاریٰ کے علماء مختلف حیلوں اور بہانوں سے ان کے دلوں میں شبہات ڈال کر انہیں اسلام سے روکنے کی کوشش کرتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس پر ملامت فرمائی وهو الاسلام وکانوا یمنعون من اراد الدخول فيه بجهدهم ومحل([7])وکان صدهم عن سبیل اللّٰه بالقاء الشبه والشکوک فی قلوب الضعفة من المسلمینالخ[8]۔ [9] ءاتخذ الخ، اس آیت میں دعوی سورت مذکور ہے یعنی نفی شفاعت قہری جیسا کہ اس بستی والوں کو ہم نے پکڑا مگر ان کے مزعومہ شفعاء نے ان کو نہ بچایا، حبیب نجار نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کیا یہ بھی کوئی عقلمندی ہے کہ میں اپنے خالق و منعم کے علاوہ ایسی عاجز اور بے بس مخلوق کو معبود اور کارساز بنا لوں کہ اگر خدائے رحمن مجھے کسی مصیبت میں گرفتار کرنا
Flag Counter