Maktaba Wahhabi

164 - 263
سابقین اور علماء ربانیین کی شہادت سے بھی ثابت ہوچکی ہے اس کے بعد اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامِ سے مضمون بالا کی تاکید اور تائید فرمائی کہ اللہ کی خالص عبادت اور اس کی خالص پکار والا دین ہی اللہ کے یہاں پسندیدہ ہے اس کے بعد ان لوگوں کا ذکر ہے جنہوں نے اس مسئلہ توحید میں اختلاف کیا۔ مسئلہ توحید میں اختلاف کرنیوالوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تین باتیں ارشاد فرمائی ہیں۔ اول یہ کہ اس اجماعی اور اتفاقی مسئلہ میں اختلاف کرنے والے صرف اہل کتاب کے علماء ہی ہیں۔ سب سے پہلے اختلاف ان علماء ہی نے کیا ہے۔ اس کے بعد ان کے پیروکار ان کے پیچھے لگ گئے۔ چنانچہ سورۃ بقرہ:213 میں اختلاف کو اَلَّذِیْنَ اُوْتُوْا الْکِتَاب(یعنی اہل کتاب کے علماء)میں منحصر فرمایا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے’’ وَاَنْزَلَ مَعَهُمُ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ لِیَحْکُمُ بَیْنَ النَّاسِ فِیْمَا اخْتَلَفُوْا فِیْهِ وَمَا ختَلَفَ فِیهِ اِلَّا الَّذِیْنَ اُوْتُوْهُ الآية۔ دوم یہ کہ مسئلہ توحید میں انکا اختلاف جہالت ونادانی یا کسی غلط فہمی کا نتیجہ نہیں تھا بلکہ وہ مسئلہ توحید کی حقیقت کو اچھی طرح جانتے ہیں اور نہیں اس کا پورا پورا علم ہے اس لیے انہوں نے یہ اختلاف جاننے اور سمجھنے کے بعد کیا ہے جیسا کہ آیت زیر تفسیر میں ہے اس میں اللہ تعالیٰ نے ان کے اختلاف کو اس وقت سے مخصوص کیا ہے۔ جب کہ اللہ کے پیغمبروں اور اس کی کتابوں کے ذڑیعے توحید کا صحیح علم ان کے پاس آچکا تھا۔ سوم یہ کہ مسئلہ تحید میں ان کا اختلاف دیانت اور تحقیق پر مبنی نہ تھا بلکہ محض بغض وحسد اور ضد وعناد کی وجہ سے تھا۔ چنانچہ سورۃ شوری:14 میں ہے۔ وَمَا تَفَرَّقُوْا اِلَّا مِنْ بَعْدِ مَاجَاءَ هُمُ الْعِلْمُ بَغْیاً بَیْنَهُمْ۔ یہاں بَغْیاً۔ تَفَرَّقُوْا کا مفعول لہ ہے اور تفرق واختلاف کی علت بیان کر رہا ہے اور آیت زیر تفسیر میں بھی بَغْیاً، اِخْتَلَفَ کی علت بیان کر رہا ہے۔ مطلب یہ کہ اہل کتاب کا تفرق واختلاف محض بغض وحسد کی وجہ سے تھا نہ کہ کسی اور وجہ سے۔ وَمَنْ یَّکْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ۔ توحید کو مذکورہ بالا دلائل عقلیہ ونقلیہ سے واضح کردینے کے بعد اب کسی کا انکار مسموع نہیں ہوگا اور ان دلائل قطعیہ کے مقابلہ میں گمراہ مولویوں اور پیروں کے اقوال اور محرفین کی تحریفات حجت نہیں ہوں گی اور جو لوگ ان کی تقلید کرینگے وہ معذور نہیں ہوں گے جیسا کہ سورۃ شوری:16میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ اَلَّذِیْنَ یُحَآجُّوْنَ فِیْ اللّٰهِ مِنْ بَعْدِ مَا اسْتُجِیْبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ۔ اس لیے اب اللہ کی توحید اور اس کی آیات کا انکار کرنیوالوں کو حساب و کتاب کے انجام سے خبردار رہنا چاہیے۔ یہ تخویف اخروی ہے۔[1] توحید سے متعلق نصاریٰ کے تمام شبہات کا ازالہ کرنے کے بعد تمام اہل کتاب کو توحید کی دعوت عام دی ہے۔ سواء مصدر بمعنی اسم فاعل ہے اور کلمہ سے بطور مجاز مرسل کلام مراد ہے یعنی اہل کتاب کو ایک ایسی بات کی دعوت دو جو تمہارے اور ان کے درمیان متفق علیہ ہے اور جس میں تورات، انجیل اور قرآن کے درمیان کوئی اختلاف نہیں۔ ای لایختلف فیها
Flag Counter