Maktaba Wahhabi

163 - 263
فرمانبرداروں اور نافرمانوں میں امتیاز ہوجائے جو لوگ وتحویل قبلہ کے حکم کو بخوشی مان لیں گے وہ فرماں بردار ہوں گے اور جو نہ مانیں گے بلکہ اس کی پھبتی اڑائیں گے وہ نافرمان ہوں گے۔ چنانچہ بعض مفسرین نے لکھا ہے کہ اس موقع پر کئی مسلمان مرتد ہوگئے۔ مگر یہ وہی مسلمان تھے جو بظاہر مسلمان کہلاتے تھے لیکن حقیقت میں مسلمان نہیں تھے یعنی منافقین یہ لوگ پہلے تو پوشیدہ طور پر مخالفت کرتے تھے مگر تحویل قبلہ کے موقع پر علانیہ اس کا تمسخر اڑانا شروع کردیا۔ تاکہ مخلص مسلمانوں کے دلوں میں بھی شبہات پیدا ہوجائیں تحویل قبلہ بھی مخلص و منافق اور طیب وخبیث کے درمیان امتیاز کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ وَاِنْ كَانَتْ لَكَبِيْرَةً اِلَّا عَلَي الَّذِيْنَ هَدَى اللّٰهُ۔ ہدایت سے مراد ایمان ہے۔ ای خلق الهدی الذی هو الایمان فی قلوبهم[1]یعنی تحویل قبلہ ایک بھاری آزمائش تھی مگر جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان پیدا کردیا تھا ان کے لیے اس کا مقابلہ کرنا آسان تھا۔ کیونکہ وہ نہ مصلحتوں کو دیکھتے ہیں۔ نہ حکمتوں کو۔ ان کی زندگی کا ماحصل تو بس ایمان وتسلیم ہے جہاں حکم ہوا وہیں سر جھکادیا۔ ایمان سے مراد نماز ہے جیسا کہ صحیح روایتوں میں حضرت ابن عباس(رض)سے مروی ہے۔ تحویل قبلہ کی بعد بعض مسلمانوں نے حضور(علیہ السلام)کی خدمت میں عرض کیا۔ کہ یارسول اللہ جو مسلمان بیت المقدس کی طرف نمازیں پڑھتے ہوئے فوت ہوگئے ہیں ان کی نمازوں کا کیا ہوگا۔ تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ اللہ تعالیٰ تمہاری نماز کو ضائع نہیں کرے گا۔ بیت المقدس کی تمہاری پڑھی ہوئی نمازیں سب درست ہیں کیونکہ وہ بھی ہمارے حکم کے مطابق پڑھی گئی تھیں۔ اس طرح یہ سوال مقدر کا جواب ہے اور ممکن ہے ایمان اپنے ہی مفہوم یعنی تصدیق بالقلب اور اقرار باللسان پر باقی ہو۔ تو اس صورت میں اس آیت میں مسلمانوں کے اس شبہ کا ازالہ ہوگا۔ کہ جب اصل قبلہ کعبہ تھا تو بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھنے اور اسے اپنا قبلہ سمجھنے سے ہمارے ایمان میں تو کوئی خلل واقع نہیں ہوا۔ اِنَّ اللّٰهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ۔ اللہ تعالیٰ ایسا شفیق ومہربان ہے کہ اس کے تمام احکام شفقت ورحمت پر مبنی ہیں چنانچہ تحویل قبلہ کا حکم بھی اسی قبیل سے ہے۔ اور وہ کسی کا اخلاص اور ایمان کے ساتھ کیا ہوا عمل کبھی ضائع نہیں کرتا۔[2] توحید کا اختلاف:اَلَّذِیْنَ اُوْتُوْالْکِتَابَ سے یہود ونصاریٰ کے علماء مراد ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے تو کتب سابقہ میں دین اسلام اور مسئلہ توحید کو کھول کر بیان کردیا تھا چنانچہ علماء اہل کتاب بھی اس حقیقت کو بخوبی جانتے ہیں۔ باقی توحید کے بارے میں ان کے درمیان جو اختلاف پایا جاتا ہے یا تورات وانجیل میں توحید کے خلاف جو مواد ملتا ہے۔ یہ علماء یہود ونصاریٰ کی ضد اور بغض وحسد کا نتیجہ ہے اور تورات وانجیل میں تحریف بھی انہی کے ہاتھوں کی کارروائی ہے۔ یہاں تک دلیل عقل ونقل اور دلیل وحی سے ثابت کیا گیا کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت اور پکار کے لائق نہیں۔ اور یہ بات کتب سابقہ میں اللہ کی شہادت سے اور فرشتوں، انبیاء
Flag Counter