Maktaba Wahhabi

160 - 263
تیسرا جواب: شہید کے معنی یہاں نگہبان اور رقیب کے ہیں۔ اور مطلب یہ ہے کہ خدا کا رسول تم پر(یعنی صحابہ کرام پر)نگہبان ہے تاکہ تم دین اسلام سے نہ ہٹنے پاؤ اور دین میں تحریف نہ ہونے پائے۔ اور تم ان لوگوں پر نگہبان ہو جو تم سے دین سیکھیں۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے آنحضرت(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)نے فرمایا کہ قیامت کے دن میں دیکھوں گا۔ کہ میری امت کے کچھ لوگ لائے جا رہے ہوں گے لیکن قبل اس کے کہ وہ مجھ تک حوض کو ثر پر پہنچیں انہیں جہنم کی طرف لے جایا جائے گا۔ تو میں کہوں گا کہ یہ تو میرے امتی ہیں۔ تو مجھے جواب ملے گا کہ آپ کے بعد ان لوگوں نے جو کچھ کیا ہے آپ کو معلوم نہیں تو:۔ فاقول کما قال العبد الصالح وکنت علیهم شهیدا ما دمت فیهم فلما توفیتنی کنت انت الرقیب علیهم[1]میں اس کے جواب میں وہی کچھ کہوں گا جو اللہ کا نیک بندہ عیسیٰ(علیہ السلام)کہے گا۔ کہ جب تک میں ان میں موجود تھا ان پر نگران رہا اور جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو توہی ان کا نگہبان تھا۔ اس حدیث میں حضور(علیہ السلام)نے خود بیان فرمادیا کہ جب تک میں ان موجود رہا ان کے حالات سے آگاہ رہا تو اس سے معلوم ہوا کہ آپ کا گواہ ہونا صحابہ کے لیے ہے اور ہر امتی پر آپ گواہ نہیں ہیں اور نہ ہر جگہ حاضر وناظر ہیں۔ چوتھا جواب:یا گواہ سے مراد یہ ہے کہ جب قیامت کے دن آپ کی امت پہلی امتوں پر گواہی دے گی کہ ان کے پیغمبروں نے ان کو اللہ کے احکام پہنچائے ہیں اور آپ اپنی امت پر تبلیغ رسالت کی گواہی دیں گے۔ جیسا کہ حضرت قتادہ فرماتے ہیں۔ لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَاۗءَ عَلَي النَّاسِ، لتکون هذه الامة شهداء علی الناس ان الرسل قد بلغتکم ویکون الرسول علی هذه الامةشهيدا ان قد بلغ ما ارسل به[2]جیسا کہ حدیث میں ہے۔ يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ يَا رَبِّ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ فَيَقُولُ مَنْ شُهُودُكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ[3]یعنی قیامت کے دن حضرت نوح(علیہ السلام)سے سوال ہوگا کیا تو نے میرے احکام اپنی امت تک پہنچائے تو وہ جواب دیں گے کہ اے میرے رب میں نے پہنچادئیے۔ پھر اللہ تعالیٰ ان کی امت سے سوال فرمائے گا کیا اس نے تم کو میرے احکام پہنچائے تو وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا آیا ہی نہیں۔ تو حضرت نوح(علیہ السلام)سے پوچھا جائے گا۔ تیرے گواہ کون ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ محمد(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اور آپ کی امت میری گواہ ھے تو حضور(علیہ السلام)نے فرمایا چنانچہ پھر تمہیں بلایا جائے گا اور تم گواہی دو گے۔ بعض روایتوں میں آتا ہے کہ قوم نوح امت محمدیہ پر اعتراض کرے گی کہ تم کس طرح گواہی دے سکتے ہو تم اس وقت موجود ہی نہیں تھے۔ تو امت محمدیہ جواب دے گی۔ ان اللّٰه تعالیٰ بعث الینا رسولا وانزل علیہ الکتاب فکان فیما انزل الینا خبرکم)یعنی اللہ
Flag Counter