رہتاہے اس حال میں کہ وہ جہنمیوں کی کتاب میں لکھا ہوا ہے ،جب وہ اپنی موت کے قریب ہوتا ہے وہ تبدیل ہو جاتا ہے اور جہنم والے اعمال کرتاہے اور فوت ہوجاتاہے اور جہنم میں چلا جاتا ہے۔اور ایک آدمی جہنم والے اعمال کرتا ہے حالانکہ وہ جنتیوں کی کتاب میں لکھا ہوتا ہے جب وہ مرنے کے قریب ہوتا ہے تو وہ جنت کے اعمال کرنے لگتا ہے پس وہ فوت ہو جاتا ہے او رجنت میں داخل ہو جاتاہے ۔[1] باب:۱۴ خیر اور شر ۱۲۲: اہل السنہ اس بات کی گواہی دیتے ہیں اور اعتقاد رکھتے ہیں کہ بے شک خیر اور شر ،نفع اور نقصان، مٹھاس اور کڑواہٹ اللہ رب العزت کے فیصلے کے ساتھ ہے ۔ان کو کوئی لوٹا نہیں سکتا ،اورنہ ہی ان سے بچ سکتا ہے اورآدمی وہی کچھ حاصل کرسکتا ہے جو کچھ اللہ نے اس کے لیے لکھا ہے او راگر مخلو ق اس کو نفع پہنچانے کی کوشش کرے جس کو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے نہیں لکھا ہے تو وہ اس پر قدرت نہیں پاسکیں گے اور اگر مخلوق اس کو نقصان پہچانے کی کوشش کرے جس کا اللہ نے اس کے لیے فیصلہ نہیں کیا تو وہ اس پر قدرت نہیں پائیں گے اس مسئلہ پر سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث وارد ہوئی ہے ۔[2] |