اللہ سے ایمان میں اضافے اورنقصان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم کو حسن بن موسی الاشیب نے بیان کیا وہ کہتے ہیں ہمیں حماد بن سلمہ نے بیان کیا ان کو ابوجعفر الخطمی نے وہ اپنے باپ سے وہ اپنے دادا عمیر بن حبیب سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہ ایمان زیادہ اورکم ہوتا ہے تو کہا گیا کہ اس کے زیادہ اور کم ہونے سے کیا مراد ہے ؟انہوں نے کہا کہ جس وقت ہم اللہ تعالیٰ کا ذکر و تسبیح کرتے ہیں تو اس میں اضافہ ہوتا ہے اور جب ہم غافل اور بھول جاتے ہیں تو یہ اس میں کمی کا واقع ہونا ہے۔[1] ۱۰۵: ہمیں ابوالحسن بن ابواسحاق المزکی نے خبر دی ان کومیرے باپ نے بیان کیا ان کو ابوعمرو الحیری نے ان کو محمد بن یحیی الذھلی ، محمد بن ادریس المکی اور احمد بن الشداد الترمذی نے ان سب نے کہا کہ ہمیں حمیدی نے بیان کیا،ان کو یحیی بن سلیم نے بیان کیاوہ کہتے ہیں کہ میں نے دس فقہاء سے ایمان کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: قول اور عمل ہے ۔ میں نے ھشام بن حسان سے سوال کیا تو انھوں نے قول اورعمل کو ایمان کہا ۔ میں نے ابن جریج سے سوال کیا تو انہوں نے قول اور عمل کہا ۔ میں نے سفیان الثوری سے سوال کیا تو انھوں نے بھی قول اور عمل کہا ،میں نے مثنی بن الصباح سے سوال کیا توانھوں نے قول اور عمل کہا ۔میں نے محمد بن عبداللہ |