Maktaba Wahhabi

195 - 222
احمد الاعرج راوی ہے وہ مجہول ہے الاحادیث الضعیفہ للالبانی ج ۱ ص ۲۴۰ حدیث ۲۱۳ المداوی لعلل الجامع الصغیر شرحی المناوی ج ۶ ص ۳۴۷مفتی عبدالشکورترمذی صاحب نے المہند کے آخر میں عقائد اہل السنہ والجماعۃ ص ۱۵۸ عقیدہ ۶ میں لکھا ہے اس حدیث کی سند کو حافظ ابن حجر حافظ سخاوی علامہ علی القاری اور علامہ شبیر احمد عثمانی نے جید کہا ہے اور محدثین کرام کے نزدیک ایسی حدیث حجت ہونے میں کوئی کلام نہیں خاص کر جبکہ امت مسلمہ کا اجماع بھی اس کی تائید کررہا ہے میں کہتا ہوں یہ حدیث محمد بن مروان سدی کی وجہ سے موضوع ہے اور اس کی ابوالشیخ والی سند جس میں محمدبن مروان نہیں بے اصل و بے بنیاد ہے علامہ محمد بن عبدالہادی رحمہ اللہ نے الصارم المنکی ص ۲۰۶ میں اس سند کو بے بنیاد لکھا ہے۔اور سخاوی نے حافظ ابن حجر کی تقلید میں اس سند کو جید کہا ہے اور ملا علی اور شبیرصاحب عثمانی محدثین میں سے نہیں ہیں بلکہ مقلدین ہیں اس لئے ان کی کسی بات کا عتبار نہیں ہے۔اور مفتی صاحب کا یہ کہنا کہ اجماع امت مسلمہ اس کی تائید کرتا ہے سفید جھوٹ ہے علماء سلف صالحین و ائمہ مجتہدین ہر دور میں اس کی تردید کرتے آئے ہیں تائید نہیں اس مسئلہ میں خاص کر علماء و فقہا احناف نے صراحت سے لکھا ہے کہ مردے نہیں سنّتے اس میں نبی وغیرنبی کی انہوں نے کوئی تفریق نہیں کی۔فقہ حنفیہ کی تمام کتابوں میں مردوں کے نہ سننے کی صراحت ہے۔ علماء حنفیہ میں فتاویٰ شامی کے مؤلف ابن عابدین کے بیٹے نے اس مسئلہ میں کتاب الایات البینات فی عدم السماع للاموات لکھی ہے اس میں انہوں نے اپنے مذہب حنفی کی کتابوں سے مردوں کے نہ سننے کو ثابت کیا ہے۔اور ملا علی قاری و شبیر احمد صاحب عثمانی اور مولوی
Flag Counter