Maktaba Wahhabi

83 - 127
یہ پریشانی مستقبل میں درپیش چیلنجز اور مسئولیت کے بارہ میں ہوتی ہے ۔یہ ایسا نفسیاتی مرض ہے جو شیطان انسان کے دل میں وسوسوں کی صورت میں ڈالتا ہے اور اسک کےروز مرہ کے معمولات کو 'اگرچہ وہ چھوٹے ہی کیوں نہ ہوں، ایک پہاڑ کی صورت میں پیش کرتا ہے ۔یہ پریشانیاں انسان کو کمزور کردیتی ہیں اور انسان حوادثات زمانہ میں پھنس کر رہ جاتاہے ،خصوصاََجب انسان اپنے خالق حقیقی سے کٹ جائے ، سنت نبوی سے اپنے مسائل کا حل تلاش نہ کرے اور اپنے ازلی دشمن کی پیروی کرے تو اللہ تعالیٰ انسان کو ان پریشانیوں کے ذریعے آزماتاہے تا کہ انسان معصیت کو چھوڑتے ہوئے رجوع الی اللہ کرے اور اپنے پیدا کرنے والے کی رضا و منشاکے مطابق چلے ۔ حزن: (غم) اسے ماہرین نفسیات کی اصطلاح میں’کآبہ‘کےنام سے پہچاناجاتا ہے۔ یہ لفظ اکثر ان غموں پر بولا جاتا ہے جو کسی معین حادثہ کی پیش آنے کی وجہ سے لگ جاتے ہیں یا کئی حادثات کا نتیجہ ہوتے ہیں جیسے اپنے کسی عزیز کی گمشدگی ،مالی خسارہ ،طویل مرض کا لگ جانا یا نامناسب سوسائٹی کے ساتھ رہنا پڑجائے۔ان کے علاوہ اور بھی بہت سے اسباب ہوتے ہیں جو انسان کے ہاں اس طرح کے غم کو پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں ، یہ ایک طبعی وفطری معاملہ ہے چنانچہ جب اس کے اسباب پائے جائیں گے تو یہ صورت حال ضرور پیدا ہو گی ۔ تقریباً ہر انسان اس میں مبتلا ہوجاتا ہے ۔ایسے میں ان غموں سے چھٹکا را صرف قرآنی احکامات اورسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی ممکن ہے ۔ اسوۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی رہنمائی ہمیںاس وقت ملتی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لخت جگر کی وفات ہوئی۔ اس حادثے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گہرا اثر لیتے ہوئے فرمایا تھا، اے ابراہیم !تیری جدائی نے اتنا غمگین کردیا ہے کہ آنکھیں بہہ رہی اور دل افسردہ ہے لیکن ہم زبان سے صرف وہی کہتے ہیں جس سے ہمارا رب راضی ہو ۔ القلق :(اضطراب و بےچینی ڈپریشن) ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ انسان کا کسی مخفی اور غیر معروف چیز کے اپنے اوپر واقع ہونے کا خوف محسوس کرنا
Flag Counter