مِنْ کِبْرِیَائَ۔)) [1]
’’کوئی بھی ایسا شخص جہنم میں نہیں جائے گا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے برابر بھی ایمان ہوا۔ اور کوئی بھی ایسا شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا جس کے دل میں رائی کے ایک دانے برابر بھی تکبر ہوا۔‘‘
اسی لیے اہل السنۃ والجماعۃ سلفی اہل الحدیث سوائے ایسے گناہ کے کہ جس سے اصل ایمان ہی زائل ہو جائے، اہل قبلہ (مسلمانوں) کے کسی بھی شخص پر کسی بھی گناہ کی وجہ سے کفر کا فتویٰ نہیں لگاتے۔ اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ارشادِ گرامی قدرہے:
﴿إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا﴾ (النساء:۴۸)
’’بے شک اللہ شرک کو تو بخشنے والا نہیں اور شرک کے سوا (جو گناہ ہیں) جس کو چاہے بخش دے (اور جس کو چاہے نہ بخشے عذاب کرے) اور جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس نے بڑا گناہ باندھا۔‘‘ [2]
سیّدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((أَتَانِیْ جِبْرِیْلُ علیہ السلام فَبَشَّرَنِیْ اَنَّہُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِکَ لَا یُشْرِکُ بِاللّٰہِ شَیْئًا دَخَلَ الْجَنَّۃَ، قُلْتُ:وَإِنْ زَنَی وَإِنْ سَرَقَ؟
|