میں نے پوچھا:کیا پھر خیر والے دور کے بعد شرکا دور آئے گا؟ فرمایا:ہاں ، آئے گا:((دُعَاۃٌ عَلَی اَبْوَابِ جَھَنَّمَ ، مَنْ اَجَابَھُمْ إِلَیْھَا قَذَفُوہُ فِیْھَا)) ’’جہنم کی طرف بلانے والے دوزخ کے دروازوں پر کھڑے ہوں گے۔ جوان کی بات مان لے گا اُسے وہ جہنم میں پھینک دیں گے۔‘‘ میں نے پوچھا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کی کچھ پہچان ہمیں بیان کر دیجیے۔ فرمایا:وہ ہمارے ہی جیسے ہوں گے اور ہماری ہی زبان عربی بولیں گے۔‘‘ میں نے عرض کیا:اگر میں ان لوگوں کا زمانہ پا لوں تو آپ مجھے ان کے بارے میں کیا حکم فرماتے ہیں ؟ فرمایا:((تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَإِمَامَھُمْ)) ’’مسلمان کی جماعت (قرآن و سنت والے دین حنیف پر قائم لوگوں) کے ساتھ چمٹے رہنا اور ان کے امام کے ساتھ۔‘‘ میں نے کہا:اگر اس دَور میں مسلمانوں (راہِ حق پر قائم اہل ایمان) کی جماعت (کسی ایک جگہ پر) نہ ہو اور نہ ہی ان کا (پوری دنیا کے اہل حق کا کوئی ایک) امام ہو تو پھر کیا کروں ؟ فرمایا:((فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّھَا وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتَّی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَی ذٰلِکَ)) ’’پھر اس دور کے تمام فرقوں سے الگ ہو کر رہنا، خواہ تمہیں جنگل میں جا کر درختوں کی جڑیں چبانی پڑیں حتی کہ اسی حالت میں تمہیں موت آجائے۔‘‘ [1]
د… سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ :نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَتَتْبَعُنَّ سُنَنَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ شِبرًا شِبْرًا ، وَذِرَاعًا ذِرَاعًا ، حَتَّی لَوْ دَخَلُوْا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوْھُمْ۔‘‘ قُلْنَا :یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! اَلْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی؟ قَالَ:فَمَنْ؟))[2]
|