بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
سخن ناشر
إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰہِ نَحْمَدُہُ ، وَالصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ عَلَی مَنْ لَّا نَبِیَّ بَعْدَہُ وَبَعْدُ!
اقوامِ عالم کے سامنے اُمت اسلامیہ کی اس وقت جو حالت ہے ، کس عقل مند اور دانا کے سامنے عیاں نہیں ؟ انصاف سے کہیے! کیا آج کے مسلمانوں کی بہت بڑی اکثریت کو ایسے مسلمان اور مومن کہا جا سکتا ہے کہ جن کے اوصافِ عالیہ کو قرآن نے بیان کیا اور ان اوصافِ حمیدہ کے مالک جس طرح قرونِ اولیٰ کے لوگ ہوا کرتے تھے؟ کچھ ہمارے جیسے ہی اہل اسلام کے بارے میں شاعر نے یوں کہا ہے:
کرے غیر گر بُت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر ’’مومنوں ‘‘ پر کشادہ ہیں راہیں
پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو چاہیں الہٰہ کر دکھائیں اماموں کا رُتبہ نبی سے بڑھائیں
مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں شہیدوں سے جا جا کے مانگیں دُعائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے
وہ دیں جس سے توحید پھیلی جہاں میں ہوا جلوہ گر حق زمین و زماں میں
رہا شرک باقی نہ وہم و گماں میں وہ بدلا گیا آکے ہندوستاں میں
|