Maktaba Wahhabi

26 - 183
أعد لأھلہا‘‘ ’’ باب ہے جو کچھ مذکور ہے جنت کے بارے میں اور جو کچھ اس میں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کے لئے تیار کررکھا ہے۔ ‘‘ اور اسی مفہوم کا باب جہنم کے لئے بھی قائم کیا۔’’ما ذکر فيما أعد لأھل النار وشدتہ‘‘ ’’ باب ہے جو کچھ مذکور ہے کہ اللہ نے جہنم میں اہل جہنم میں جو عذاب تیار کر رکھا ہے اور اس جہنم کی شدت کا بیان‘‘۔ بہرحال سلف صالحین کا مؤقف جنت و جہنم کے حوالے سے یہی ہے کہ یہ مخلوق و موجود ہیں، اس لحاظ سے قدیم معتزلہ کے مخالف یہ مؤقف ہے اور جدید معتزلہ سرسید ، پرویز وغیرہ جنہوں نے سرے سے انکار کرکے قرآنی آیات کی من مانی تاویل کرکے مجازی معنی مراد لیا یہ مؤقف بھی سلف صالحین کے برخلاف ہے۔ اور قدیم معتزلہ کے مؤقف سے بھی بدتر ہے۔ کیونکہ ائمہ سلف میں سے یہ معنی یا کوئی بھی ایسا معنی جو حقیقی معنی کے بجائے مجاز پر محمول کیا جائے ایسا ثابت نہیں ۔ لہذا دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ عقیدہ بالآخرۃ کو سمجھنے اور سلف صالحین کے فہم کے مطابق اس پر کار بند رہنے اور نئی تشکیکات اور باطل افکار سے محفوظ رکھے ۔ آمین اثباتِ جنت و جہنم کے عقیدہ کی حکمتیں: شریعت اسلامیہ کا عطاکردہ یہ عقیدہ عبث نہیں بلکہ اس کے کئی ایک فوائد ہیں، جنہیں شریعت نے ملحوظ رکھا ہے۔ لیکن اس کا یہ معنیٰ بھی نہیں کہ شریعت نے یہ بس ترغیب و ترہیب کے لئے رکھی ہیں اور حقیقت سے ان کا کوئی تعلق نہیں اگر کو ئی اس قسم کی تعبیر کرتا ہے تو یہ ایک بہت بڑا افتراء اور شریعت اسلامیہ کی تنقیص ہے گویا کہ ان کے زعم باطل کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ یہ دین جھوٹے وعدے اور تسلیاں دیتا ہے۔ لہٰذا اس قسم کے باطل افکار سےخود کو بچاکر سلف صالحین والے عقیدہ کو ہی اپنانا چاہئے کہ جنت و جہنم مخلوق ہے اور پیدا ہوچکی ہیں اور ابھی موجود ہیں، اور یہ کوئی تمثیلی چیزیں نہیں بلکہ یہ حقیقت ہیں ، جن پر کامل یقین کے ساتھ ایمان لانا ضروری ہے۔ اور یہ صحیح ایمان ہی دنیا کی فراوانیوں سے دور کرکے حقیقی مقصد کی طرف توجہ بڑھاتا ہے۔ اور عقیدہ بالآخرۃ کے مقاصد میں سے یہ بھی حکمت ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ جنت و جہنم کو ترغیب و ترہیب کے لئے بنایا ہے۔
Flag Counter