Maktaba Wahhabi

140 - 175
اجازت ہے۔ عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ حَرَّقَ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَخْلَ بَنِی النَّضِیْرِ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کے کھجورکے درخت(باغات) جلا دیئے ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 157 دوران جنگ دشمن کو غلط فہمی میں ڈالنا جائز ہے۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : قَالَ النَّبِیُّ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اَلْحَرْبُ خَدْعَۃٌ)) رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لڑائی چال ہے۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ اَبِیْہِ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما اَنّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ اِذَا اَرَادَ غَزْوَۃً وَرَّی غَیْرَہَا وَ کَانَ یَقُوْلُ (( اَلْحَرْبُ خَدْعَۃٌ)) ۔ رَوَاہُ اَبُوْاؤٗدَ[3] حضرت کعب بن مالک اپنے باپ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنگ کا ارادہ فرماتے تو لوگوں کو اصل بات سے مختلف بتاتے (یعنی مہم کس قسم کی ہے یاکون سی سمت جاناہے وغیرہ) اور فرماتے ’’لڑائی چال ہے۔‘‘ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : خدعہ ایسی چال کو کہتے ہیں جس میں عہد شکنی نہ ہو مثلاً دشمن کو اپنے اصل عزائم سے بے خبر رکھنا ، اپنی قلت عدد سے آگاہ نہ ہونے دینا، عارضی پیش قدمی یا عارضی پسپائی سے دشمن کو گھیر لینا یا متوقع راستہ کے برعکس کوئی دوسرا راستہ اختیار کرنا وغیرہ۔ مسئلہ 158 جنگ میں کسی ضرورت سے خلاف واقعہ بات کرنے کی اجازت ہے۔ عَنْ اُمِّ کَلْثُوْمُ بِنْتِ عُقْبَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم
Flag Counter