Maktaba Wahhabi

130 - 175
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر اسلم قبیلہ کے کچھ لوگوں پر ہواجو(دو فریق بن کر)تیر اندازی (کی مشق) کررہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اے بنو اسماعیل!خوب تیراندازی کرو تمہارے ماں باپ(حضرت اسماعیل علیہ السلام )تیر انداز تھے اور فرمایا اس گروہ کے ساتھ (تیر اندازی کے لئے) شریک ہوتاہوں۔‘‘یہ سن کر دوسرے گروہ نے تیر اندازی سے ہاتھ روک لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’تیر کیوں نہیں چلاتے؟‘‘ دوسرے گروہ نے عرض کیا’’اب ہم تیر کیسے چلائیں جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس گروہ کے ساتھ شریک ہو گئے ہیں؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’اچھا!میں تم دونوں گروہوں کے ساتھ ہوں تیر چلاؤ۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 129 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مجاہدانہ زندگی بسرکرنے پر فخر تھا۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما عَنِ النَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ جُعِلَ رِزْقِیْ تَحْتَ ظِلِّ رُمْحِیْ وَجُعِلَ الذِّلَّۃُ وَالصَّغَارُ عَلٰی مَنْ خَالَفَ اَمْرِیْ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میری روزی میرے نیزے کے سائے میں ہے اور جو میرا حکم نہ مانے(یعنی اسلام قبول نہ کرے)اس پر(جزیہ کی)ذلت اور رسوائی مسلط کی گئی ہے۔‘‘اسے بخاری نے روایت کیاہے۔ مسئلہ 130 رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سالانہ بچت کی تمام رقم سامان حرب کی خرید پر خرچ فرمایا کرتے تھے۔ عَنْ عُمَرَرضی اللّٰه عنہ قَالَ کَانَتْ اَمْوَالُ بَنِی النَّضِیْرِ مِمَّا اَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہٖ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِمَّا لَمْ یُوْجِفِ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَیْہِ بِخَیْلٍ وَّلاَ رِکَابٍ فَکَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم خَاصَّۃً وَکَانَ یُنْفِقُ عَلٰی اَہْلِہٖ نَفَقَۃَ سَنَتِہٖ ثُمَّ یَجْعَلُ مَا بَقِیَ فِیْ السَّلاَحِ وَالْکُرَاعِ عُدَّۃً فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[2] حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں بنو نضیر(یہودیوں کا ایک مفتوح قبیلہ)کے اموال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح بغیر لڑے دلوا دیئے کہ مسلمانوں کو ان کے لئے اونٹ اور گھوڑے نہیں دوڑانے پڑے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان اموال میں سے اپنی ازدواج کا سالانہ خرچ نکال لیتے اور باقی رقم ہتھیار،
Flag Counter