Maktaba Wahhabi

36 - 94
’’میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن سے غسل کرتے او رہمارے ہاتھ باری باری اس برتن میں جاتے۔‘‘ اورسیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: (( أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَمَیْمُوْنَۃَ کَانَا یَغْتَسِلَانِ مِنْ إِنَائٍ وَاحِدٍ۔))[1] ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا دونوں ایک ہی برتن سے پانی لے کر غسل فرماتے تھے۔‘‘ 4۔ جنبی وضوء کر کے سو سکتا ہے ۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ((أَیَنَامُ أَحَدُنَا وَہُوَ جُنُبٌ؟ قَالَ نَعَمْ، إِذَا تَوَضَّأَ۔))[2] ’’کیا ہم سے کوئی شخص جنابت کی حالت میں سو سکتا ہے؟ فرمایا: جی ہاں، جب وہ وضوء کر لے۔ ‘‘ 5۔ جنبی شخص جنابت کی حالت میں گھر سے باہر اور بازار جا سکتا ہے۔ سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: (( لَقِیَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم وَأَنَا جُنُبٌ فَأَخَذَ بِیَدِي فَمَشَیْتُ مَعَہٗ حَتّٰی قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَأَتَیْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ۔…))[3] ’’(راستے میں) مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ملے جبکہ میں جنبی تھا تو آپ نے میراہاتھ پکڑ لیا۔ میں آپ کے ساتھ چلتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے۔ میں چپکے سے کھسک گیا اور گھر آ کر غسل کیا پھر میں آیا تو آپ بیٹھے ہوئے تھے آپ فرمانے لگے: اے ابو ہریرہ تم کہاں تھے؟ تو میںنے عرض کیا کہ غسل کرنے گیا تھا تو آپ نے فرمایا: سبحان اللہ!اے ابوہریرہ!بے شک مومن نجس نہیںہوتا۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ ہمیں دین حنیف کی فہم وعمل کی توفیق دے ۔ آمین
Flag Counter