اہوازی[1] کہتے ہیں اختتام قرآن پہ تکبیر ات اہل مکہ کے ہاں سنت منقولہ ہے اس کو دروس اور نماز کی قراءت میں بھی معمول بہ سمجھتے ہیں۔[2] مکی[3] کہتے ہیں اہل مکہ سے ’’ والضحیٰ‘‘ تا اختتام قرآن تکبیرات روایت کی جاتی ہے ۔ اور یہ تمام قراء کے لیے ہیں ابن کثیر اور ان کے علاوہ بھی جس کو وہ اپنے شیوخ سے نقل کر تے ہیں۔[4] ابو طیب عبدالمنعم بن غلبون[5] کہتے ہیں اور یہ سنت منقولہ و ثابتہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،آپ کے صحابہ اور ان کے تابعین سے مروی ہے اور اس سنت پہ اہل مکہ کا اتنا عمل ہے کہ وہ اسے چھوڑ تے ہی نہیں وہ اس سلسلہ میں صرف بزّی کی روایت پہ اعتماد نہیں کر تے۔[6] دانی نے اپنی سند سے موسیٰ بن ہارون [7] سے روایت کیا ہے مجھے بزّی نے بتایا کہ ان کو ابو عبداللہ محمدبن ادریس شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا ۔ اگر تم نے تکبیرات چھوڑ دیں تو تم نے رسول |