خطیب بغدادی کی توجیہہ
اس قول کے ناقل علامہ خطیب بغدادی کے نزدیک امام احمد رحمہ اللہ نے یہ عبارت مخصوص کتب کے بارے میں کہی ہے نہ کہ مطلقاً ان علوم کے بارے میں۔ یعنی تفسیر، ملاحم اور مغازی کی چند کتب بالکل بے سند ہیں۔
ڈاکٹر مساعد الطیار کی توجیہہ
علوم القرآن پر کئی جید کتب کے مصنف ڈاکٹر مساعد کے نزدیک اس قول کو چند کتب پر محمول کرنے کا کوئی قرینہ نہیں، لہٰذا اس سے مخصوص کتب مراد نہیں لی جا سکتیں۔ موصوف کے نزدیک اس سے تینوں علوم کی مرسل روایات مراد ہیں۔ بالخصوص تفسیر میں اسباب النزول سے متعلقہ روایات مراد ہیں، کیونکہ اسباب النزول میں اکثر تابعی یا تبع تابعی عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش آمدہ کوئی واقعہ بیان کر دیتا ہے۔
تابعی اور عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں انقطاع اور فاصلے کی وجہ سے تابعی کا بیان کردہ سبب النزول بے سند اور مرسل قرار پاتا ہے۔ موصوف کے نزدیک ایک اور توجیہہ یہ ہو سکتی ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ اسناد سے مرفوع احادیث مراد لے رہے ہیں، کہ تینوں علوم میں مرفوع احادیث باسند نہیں ہیں۔ [1]
تجزیہ
راقم کے نزدیک امام احمد کے اس قول کو ان کی باقی زندگی اور خدمات حدیث سے الگ کر کے نہیں دیکھنا چاہیے۔ کسی شخصیت کے اتنے بڑے دعوے کو سمجھنے کے لیے اس شخصیت کے باقی نظریات کو بھی سامنے رکھنا چاہیے اور دیگر ثابت شدہ حقائق کو بھی، چنانچہ درج ذیل حقائق سے کسی کو انکار نہیں کہ
|