Maktaba Wahhabi

110 - 131
کے لائے ہوئے دینُ اللہ میں اُس کی پیروی کی۔ چنانچہ ہم نے صرف اللہ کی عبادت کی۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا۔ جن باتوں کو اس پیغمبر نے حرام بتایا، اُنھیں حرام مانا۔ جن کواس نے حلال بتایا، انہیں حلال جانا۔ اس پرہماری قوم ہم سے بگڑ گئی۔ اُس نے ہم پر ظلم وستم ڈھایا۔ ہمیں ہمارے دین سے ہٹانے کے لیے ایذاؤں سے دوچار کیا۔ تاکہ ہم اللہ تعالیٰ کی عبادت چھوڑ کر بت پرستی کی طرف پلٹ جائیں۔ اورجن برُی باتوں کو پہلے حلال سمجھتے تھے۔ انھیں پھر سے حلال سمجھنے لگیں۔ ’’جب اِنھوں نے ہم پر بہت ظلم و ستم ڈھایا ، عرصۂ حیات ہمارے لیے تنگ کردیا، وہ ہمارے اور ہمارے دین کے درمیان رکاوٹ بن کر کھڑے ہوگئے تو ہم نے آپ کے ملک کی راہ لی۔ دوسروں کے مقابلے میں آپ کو ترجیح دیتے ہوئے آپ کی پناہ میں رہنا پسند کیا اور یہ امید کی کہ اے بادشاہ! آپ کے ہاں ہم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔‘‘ نجاشی نے کہا: ’’وہ پیغمبر جو کچھ لائے ہیں اُس میں سے کچھ تمھارے پاس ہے؟‘‘ حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے اثبات میں جواب دیا تو نجاشی نے کہا: ’’ذرا مجھے بھی پڑھ کر سناؤ۔‘‘ انھوں نے سورۂ مریم کی ابتدائی آیات تلاوت فرمائیں۔ نجاشی اس قدر رویا کہ اس کی ڈاڑھی تر ہوگئی۔ وہاں موجود تمام پادری بھی تلاوتِ کلام پاک سن کر اتنا روئے کہ اُن کے صحیفے تر ہوگئے۔ نجاشی نے کہا: ’’یہ کلام اور وہ کلام جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام لے کر آئے تھے، دونوں ایک ہی قندیل کی کرنیں ہیں۔‘‘
Flag Counter