ہیں۔ ابن عبدالوہاب ان کا معلم اول تھا۔ اس نے کتاب التوحید لکھی، تقویۃ الایمان اس کا ترجمہ ہے۔ ان کا پیشوا نجدی تھا۔ اس فرقہ متفرقہ یعنی وہابیہ اسماعیلیہ اور اس کے امام ناہنجار پر جزماً قطعاً یقیناً اجمالاً بوجوہ کثیرہ کفر لازم ہے۔ اور بلاشبہ جماہیر فقہائے کرام کی تصریحات واضحہ پر یہ سب کے سب مرتد کافر ہیں۔ "[1] ایک اور جگہ کہتے ہیں : "اسماعیل دہلوی کافر محض تھا۔ "[2] ایک دفعہ ان سے پوچھا گیا کہ اسماعیل دہلوی کے متعلق کیا ارشاد ہے؟ تو جواب دیا: "میرا عقیدہ ہے، وہ مثل یزید کے ہے۔ اگر اسے کوئی کافر کہے تو اسے روکا نہ جائے۔ "[3] مزید: اسماعیل دہلوی سرکش، طاغی شیطان لعین کا بندہ داغی تھا۔ "[4] نیز: امام الوہابیہ یہودی خیالات کا آدمی ہے۔ "[5] ان کی کتاب تقویۃ الایمان کے بارے میں ارشاد فرماتے ہیں : "تقویۃ الایمان ایمان کو برباد کر دینے والا وہابیہ کا جھوٹا قرآن ہے۔ "[6] نیز: "محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے اس کے جدید قرآن تقویۃ الایمان کو جہنم پہنچایا۔ "[7] |