Maktaba Wahhabi

172 - 239
"وہابیوں کا یہ کہنا کہ قبروں کو چومنا شرک ہے، یہ ان کا غلو ہے۔ "[1] نیز: نذر غیر اللہ سے آدمی مشرک نہیں ہوتا۔ "[2] قبروں کے گرد طواف کرنا بھی بریلوی شریعت میں جائز ہے : "اگر برکت کے لیے قبر کے گرد طواف کیا تو کوئی حرج نہیں۔ "[3] اس لیے کہ : اولیاء کی قبریں شعائر اللہ میں سے ہیں اور ان کی تعظیم کا حکم ہے۔ "[4] نیز: طواف کو شرک ٹھہرانا وہابیہ کا گمان فاسد اور محض غلو و باطل ہے۔ "[5] عرس کی وجہ تسمیہ:عرس کو عرس اس لیے کہتے ہیں، کیونکہ یہ عروس یعنی دولہا محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے دیدار کا دن ہے۔ "[6] احمد یار گجراتی کا فتویٰ ہے : "نماز صرف اس کے پیچھے جائز ہے جو عرس وغیرہ کرتا ہو۔ اور جو ان چیزوں کا مخالف ہو، اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔ "[7] عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم بھی غیر اسلامی عید ہے۔ قرون اولیٰ میں اس کا کوئی وجود نہیں۔ خود دیدار علی نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ میلاد شریف کا سلف صالحین
Flag Counter