جانتے تھے تو ان کو سرکار اپنے عشاق انسانوں کے دلوں کا پتہ کیوں نہ ہو گا؟"[1] مزید ارشاد ہوتا ہے : " جس جانور پر سرکار قدم رکھیں، اس کی آنکھوں سے حجاب اٹھا دیے جاتے ہیں۔ جس کے دل سر پر حضور کا ہاتھ ہو، اس پر سب غائب و حاضر کیوں نہ ظاہر ہو جائے؟"[2] خود امام بریلویت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ذات پر جھوٹ باندھتے ہوئے فرماتے ہیں : "صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یقین کے ساتھ حکم لگاتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو غیب کا علم ہے۔ "[3] قرآن کریم کی صریح مخالفت کرتے ہوئے بریلویت کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو ان پانچ مخفی امور کا بھی علم تھا، جو قرآنی آیت کے مطابق اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص ہیں۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَہ عِلْمُ السَّاعَۃِج وَ یُنَزِّلُ الْغَیْثاَاج وَ یَعْلَمُ مَا فِی الْاَرْحَامِط وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌ مَّاذَا تَکْسِبُ غَدًاط وَ مَا تَدْرِیْ نَفْسٌم بِاَیِّ اَرْضٍ تَمُوْتُط اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ ﴾[4] "تحقیق اللہ کے پاس ہے علم قیامت کا اور اتارتا ہے بارش، اور جانتا ہے جو کچھ بیچ پیٹوں ماں کے ہے۔ اور نہیں جانتا کوئی جی کیا کماوے گا کل کو؟ اور نہیں جانتا کوئی جی کس زمین میں مرے گا؟ تحقیق اللہ جاننے والا خبردار ہے۔ " ﴿ اَللّٰهُ یَعْلَمُ مَا تَحْمِلُ کُلُّ اُنثیٰ وَ مَا تَغِیْضُ الْاَرْحَامُ وَ مَا تَزْدَادُط وَ کُلُّ شَیْئٍ عِنْدَہ بِمِقْدَارٍ(8) عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّہَادَۃِ الْکَبِیْرُ الْمُتَعَال﴾ [5] |