Maktaba Wahhabi

115 - 239
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی توہین کا ارتکاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی کتب میں لکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے دفن کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم زندہ تھے۔ چنانچہ جناب بریلوی ارشاد کرتے ہیں : "قبر شریف میں اتارتے وقت حضور صلی اللہ علیہ و سلم "امتی امتی" فرما رہے تھے۔ "[1] جناب بریلوی کے متبع کا فرمان سنئے : "جس وقت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی روح اقدس قبض ہو رہی تھی، اس وقت بھی جسم میں حیات موجود تھی۔ "[2] مزید سنئے : "ہمارے علماء نے فرمایا کہ حضور علیہ السلام کی زندگی اور وفات میں کوئی فرق نہیں۔ اپنی امت کو دیکھتے ہیں اور ان کے حالات و نیات اور ارادے اور دل کی باتوں کو جانتے ہیں۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو بالکل ظاہر ہیں۔ ان سے پوشیدہ نہیں۔ "[3] ایک اور بریلوی امام تحریر کرتے ہیں۔ :تین روز تک روضہ شریف سے برابر پانچ وقت اذان کی آواز آتی رہی۔ "[4] نیز ارشاد ہوتا ہے : جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جنازہ حجرہ مبارک کے سامنے رکھا گیا آواز آئی ﴿ ادخلوا الحبیب الی الحبیب یعنی دوست کو دوست کے پاس لے آؤ۔ "[5]
Flag Counter