بیٹھنے کے آداب اورکسی سے ملاقات کرنے یا کسی کے گھرجانے وغیرہ کی تعلیم وتربیت بھی دی ہے تا کہ یہ نوجوان اپنے وقت کا مثالی نوجوان بن سکے ۔ سیدناحذیفہ بیان فرماتے ہیں کہ ہمیں جب کبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کا اتفاق ہوتاتو ہم آپ کے کھانا شروع کرنے سے پہلے کھانے میں ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک بار ہم آپ کے ساتھ کھانے میں شریک ہوئے کہ ایک اعرابی دوڑتا ہوا آیا اور کھانے میں ہاتھ ڈالنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑلیا، پھر فرمایا: ((إن الشیطان یستحل الطعام الذي لا یذکر اسم اللّٰہ تعالى علیه، وإنه جاء بهذا الجاریة لیستحل بها فأخذت بیدها، فجاء بهذا الأعرابي لیستحل به فأخذت بیده، والذی نفسی بیده أن یده في یدی مع یدیهما، ثم ذکر اسم اللّٰہ تعالى وأکل.)) [1] ’’شیطان اس کھانے کو اپنے لئے حلال سمجھتا ہے جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے، چنانچہ وہ اس لڑکی کو لایا تاکہ اس کے ذریعے سے کھانا حلال کرے، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر وہ اس اعرابی کو لے آیا تاکہ اس کے ذریعے سے کھانا حلال کر لے ،میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ،اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے،ان دونوں کے ہاتھوں کے ساتھ شیطان کا ہاتھ بھی میرے ہاتھ میں ہے پھر آپ نے بسم اللہ کہا اور کھانا کھانے لگے۔‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانے کے آداب بتلاتے ہوئے فرمایا کہ کھانے کا لقمہ چھوٹا ہونا چاہیے، بیٹھ کر کھانا کھانا چاہیے، بھوک رکھ کر کھانا چاہیے اوردائیں ہاتھ کے ساتھ کھانا چاہیے وغیرہ۔ مگر آج نقالی کا دور ہے نوجوان کھانے پینے میں دیکھا دیکھی غیروں کے طریقے اپنائے جا رہے ہیں اور پیغمبرِ دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم کی سنہری تعلیمات سے رو گردانی کیئے ہوئے ہیں ۔ اسی طرح جمائی کے آداب سکھلاتے ہوئے فرمایا: ((إذا تثآءب أحدکم فلیمسك بیده على فیه فإن الشیطان یدخل)) [2] ’’ جب تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لے اس لئے کہ ہاتھ نہ رکھنے کی وجہ سے شیطان منہ میں داخل ہو جاتا ہے ۔‘‘ اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھینک کے آداب سکھلاتے ہوئے فرمایا: ’’منہ پر کپڑا رکھ لو اور آواز کم نکالو۔‘‘ سونے کے آداب سکھلاتے ہوئے فرمایا: ’’دایاں ہاتھ دائیں رخسارکے نیچے رکھتے ہوئے دائیں پہلو پرلیٹنا چاہیے نہ کہ الٹا ہو کر لیٹنا ہے وغیرہ۔‘‘ |