’’فحش اور تفحش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘ ایک جگہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ یوں ہے : ((وإن أبغضکم إلى وأبعدکم منی یوم القیامة الثرثارون والمتشدقون والمتفیهقون.)) [1] ’’اور مجھے سب سے زیادہ مبغوض، نفرت کے لائق اور مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ ہونگے جو زیادہ باتونی،چرب زبان اور تصنع کرنے والے متکبر ہوں گے۔‘‘ 4۔اخلاقی اقدار کافروغ اور نوجوانوں کی تربیت اگر اسلامی تعلیمات کا غور سے مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے نوجوانوں کی تربیت کرتے ہوئے انہیں اخلاقی اقدار مثلاً: دیانت داری، ایفائے عہد، سچائی، عدل وانصاف، ایثار وقربانی، مہمان نوازی، خوش کلامی، حلم وبردباری، شرم وحیاء، نرمی ورحم دلی، تواضع وانکساری، سادگی وقناعت، شجاعت واستقلال اور سخاوت کا درس بھی دیا ہے اورحقیقت میں یہی وہ اوصاف ہیں جو کسی نوجوان کی زندگی کو انقلابی، اصلاحی اور دوسروں کی بھی خیر خواہی کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اسی مناسبت سے اخلاق حسنہ کے داعی اعظم نے اپنی بعثت کا ایک مقصد یوں بیان فرمایا: ((بعثت لأتمم مکارم حسن الأخلاق)) [2] ’’ میں تو اخلاقی خوبیوں کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہوں ۔‘‘ اور یہی وہ اخلاقی اقدارہیں جن کا اظہار حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ نوجوان سیدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ نے کیا تھاجس کے چند فقرے درج ذیل ہیں : ’’أیها الملك! کنا قوم أهل الجاهلیة نعبد الأصنام ونأکل المیتة ونأتى الفواحش ونقطع الأرحام ونسيئ الجوار یأکل القوی منا الضعیف فکنا على ذلك حتی بعث اللّٰہ إلینا رسولا منا نعرف نسبه وصدقه وأمانته وعفافه فدعانا إلى اللّٰہ لنوحده ونعبده ونخلع ما کنا نحن نعبد وآباؤنا من دونه من الحجارة والأوثان وأمرنا بصدق الحدیث وأداء الأمانة وصلة الرحم وحسن الجوار والکف |