ساتویں دلیل جلیل القدرتابعی اورحدیث کےعظیم عالم امام ابن شہاب الزہریرحمہ اللہ کاکہنا ہے: ’’أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لم يفرض في الخمر حدا وإنما كان يأمر من حضره أن يضربوه بأيديهم ونعالهم. ‘‘[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےشراب نوشی کےبارےمیں کوئی حد مقررنہیں کی، بلکہ آپ حاضرین کواسے مارنے کاحکم دیتے تھے وہ ہاتھوں اورجوتوں سےاس کی پٹائی کرتےتھے۔‘‘ مندرجہ بالاروایات کاحاصل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےشراب نوشی پر کوئی متعین سزامقرر نہیں فرمائی اورنہ ہی قرآن شریف میں اس کاذکر آیاہے، لہٰذا یہ تعزیرات میں داخل ہے۔اورتعزیر حاکم اورذمہ دار اتھارٹی کی صوابد ید پرہوتی ہے کہ وہ جس قدر مصلحت کاتقاضا دیکھے، اس کےمطابق سزادے دے۔ چنانچہ سیدناعمر رضی اللہ عنہ نےجب دیکھا کہ شراب نوشی کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے توانہوں نےاس کی سزا 40سےبڑھا کر 80کوڑے کردی ۔اس کی وضاحت ’’سنن ابی داؤد‘‘ کی درج ذیل روایت سےہوتی ہے: ’’سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کےزمانہ میں سیدنا خالدبن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا کہ لوگ کثرت سےشراب پینے لگےہیں اوراس کی سزا (جوعہد صدیقی رضی اللہ عنہ میں 40کوڑےتھی )کی کچھ پرواہ نہیں کرتے۔ آپ کےپاس کبارصحابہ رضی اللہ عنہم موجودہیں توان سےاس کاحل دریافت کیجئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےمہاجرین اولین سےمشورہ کیاتویہ متفقہ تجویز سامنےآئی کہ شرابی کو 80کوڑے لگائےجائیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے 80کوڑوں کی توجیہ یہ بیان کی کہ شراب پی کر نشہ ہوجاتاہے اورنشے میں ہذیان بکتےہوئے دوسروں پر بہتان طرازی ہوتی ہے، لہٰذا شرابی کوحدقذف کےبقدر(اسی ) کوڑے لگانے چاہیں ۔‘‘ [2] المختصر جب شریعت نے شراب نوشی کی کوئی سزامتعین ہی نہیں کی تواس میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نےتبدیلی کیسے کردی ۔آپ رضی اللہ عنہ نے اپنے صوابدیدی اختیارات استعمال کرتےہوئے ایک سزا مقررکی ہے جوعین تقاضا ئے مصلحت تھی ۔مولانا محمد تقی امینی رحمہ اللہ نےبھی اسی رائے کااظہار کیاہے، وہ لکھتےہیں : ’’ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شرابی کی سزااسی (80)کوڑے مقررکی جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےزمانے میں سزا کی تعیین نہ تھی ۔‘‘ [3] حیرت اس امر پر ہے کہ مولانا جعفر شاہ پھلوارویرحمہ اللہ ایک طرف اسے تعزیر قراردیتےہیں اورپھر اسے ’’شرعی تبدیلی ‘‘بھی کہتےہیں؟جب یہ تعزیری سزا ہےتویہ شرعی تبدیلی کیسےبن گئی ؟بہرآئینہ اس اقدام فاروقی رضی اللہ عنہ سے یہ استدلال درست نہیں ہےکہ انہوں نےکسی شرعی حکم میں تبدیلی کی تھی۔ |