Maktaba Wahhabi

48 - 114
اراضی سےمتعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کاطریق کار اراضی کےبارے میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےمختلف فیصلوں کاتذکرہ کرتےہوئے مولانا مجیب اللہ ندوی رحمہ اللہ (متوفیٰ2006ء) نےلکھا ہے: ’’غیرمنقولہ جائیدادوں میں قرآن کےدئیے ہوئے اختیار کےمطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاطرز عمل حالات ومصالح کےپیش نظر مختلف مواقع پر مختلف رہا۔کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکسی جائیداد کےبعض حصے کو تقسیم کیااوربعض کواپنے اوراپنے اہل وعیال کی کفالت کےلیےمخصوص فرمایا لیا اورکسی جائیدادکومہمانوں ،مسافروں اوروفود کےاخراجات کےلیےخاص فرما دیا۔غرض ضرورت ومصلحت کےمطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں تصرف فرماتےتھے اس لیے کہ قرآن کی ہدایت میں یہ وسعت موجود تھی۔‘‘ [1] اراضی سےمتعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےمختلف اوقات میں جوطریق کاراپنایا۔اس کااجمالی تذکرہ ذیل میں کیاجاتاہے : مدینہ میں سب سے پہلے اراضی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار نےدی تھی۔ اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقتاًفوقتاً ضرورت مندمسلمانوں کوزراعت وغیرہ کےلیے عنایت فرمایا کرتےتھے۔ بعدازاں مہاجرین نےانہیں انصار کو واپس لوٹا دیاتھا۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کافرمان ہے: أَنَّ رَسُولَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمَّا فَرَغَ مِنْ قِتَالِ أَهْلِ خَيْبَرَ، فَانْصَرَفَ إِلَى الْمَدِينَةِ، رَدَّ الْمُهَاجِرُونَ إِلَى الْأَنْصَارِ مَنَائِحَهُمُ الَّتِي كَانُوا مَنَحُوهُمْ مِنْ ثِمَارِهِمْ، [2] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل خیبر سےجنگ کےبعد مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے وہ عطیات واپس کردئیے جووہ انہیں پھلوں وغیرہ سے دیتےتھے ۔‘‘ غزوہ احدکے موقع پر ایک صحابی سیدنا مخریق رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے چھ ذاتی باغات ہبہ کردئیے تھے۔ اس آمدنی کوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےعام مسلمانوں کےلیے وقف فرما دیا تھا۔ [3]واضح رہےکہ مخریق یامحریق کےبارےمیں اختلاف ہےکہ وہ مسلمان تھے یایہودی۔مولانا مجیب اللہ صاحب ندوی رحمہ اللہ کےبقول سیدنا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کےبعد اسلام لائے تھے اورغزوہ احدمیں زخمی ہوکر شہید ہوگئے تھے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےان کےایثار
Flag Counter