Maktaba Wahhabi

43 - 114
صحیح ہو اسے صحیح کہا جائے گا۔ ذخیرہ حدیث کی عام روایات اسی قسم کی ہیں۔ڈاکٹر صبحی صالح فرماتے ہیں: ’’فالغالب على السند الصحیح أن ینتهی بالمتن الصحیح والغالب على المتن المعقول المنطقي الذی لا یخالف الحس أن یرد عن طریق سند صحیح.‘‘[1] ’’اکثر سندِ صحیح متنِ صحیح پر منتہی ہوتی ہے اور اکثر متنِ معقول جو حس کے مخالف نہ ہو، سندِ صحیح کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔‘‘ ۲۔ بسا اوقات روایت کی پہلی تین اساسی شرائط کے اعتبار سے وہ صحیح ہوتی ہے ، لیکن ماہرین فن اسے پھر بھی ضعیف کے نام سے ذکر کردیتے ہیں۔ ماہرین فن سے حدیث پر حکم لگاتے ہوئے اس قسم کے اقوال عام طور پر معلول یا شاذ احادیث کے ضمن میں مل جاتے ہیں۔ جانناچاہئے کہ بسا اوقات محدثین کرام رحمہم اللہ مذکورہ دوسری صورت پر جو ’ضعیف‘ کا اطلاق کرتے ہیں تو اس کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ یہ حدیث لغوی طورپر ضعیف ہے ناکہ اصطلاحی طور پر، کیونکہ اس قسم کی روایت کا ضعف عدم صحت کی وجہ سے نہیں، بلکہ صحیح روایات کے تعارض کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اِمام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’عَلَى أَنَّ شَيْخَنَا مَالَ إِلَى النِّزَاعِ فِي تَرْكِ تَسْمِيَةِ الشَّاذِّ صَحِيحًا، وَقَالَ: غَايَةُ مَافِيهِ رُجْحَانُ رِوَايَةٍ عَلَى أُخْرَى، وَالْمَرْجُوحِيَّةُ لَا تُنَافِي الصِّحَّةَ، وَأَكْثَرُ مَا فِيهِ أَنْ يَكُونَ هُنَاكَ صَحِيحٌ وَأَصَحُّ، فَيُعْمَلُ بِالرَّاجِحِ وَلَا يُعْمَلُ بِالْمَرْجُوحِ. ‘‘[2] ’’ اس نزاع میں ہمارے شیخ کا میلان شاذ کا نام ترک کر کے اسے صحیح کہنے کی جانب ہے، آپ فرماتے ہیں کہ اس نزاع میں زیادہ سے زیادہ یہ ہوتا ہے کہ ایک روایت کو دوسری روایت پر راجح قرار دے دیا جاتا ہے اور مرجوحیت صحت کے منافی نہیں ہے؟اس میں زیادہ سے زیادہ اتنا ہی کہا جاسکتا ہے کہ دونوں متعارض روایتوں میں سے ایک صحیح اور دوسری اصح ہے۔ پس راجح پر عمل کیا جاتا ہے اور مرجوح پر نہیں کیا جاتا ہے۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس قسم کے ضعف کی تشریح میں ایک اور انداز اختیار فرماتے ہوئے اس قسم کی روایت کو ضعیف اصطلاحی ہی کہتے ہیں، لیکن ان کی رائے میں ضعیف اصطلاحی کے لیے ضروری نہیں کہ وہ ضعیف حقیقی بھی ہو۔ چنانچہ ایسی روایت حقیقت میں ضعیف نہیں ہوتی، البتہ محدثین کرام رحمہم اللہ اپنے استعمالات اور اپنی اصطلاحات میں اسے بھی ضعیف کہہ دیتے ہیں۔ [3] نتیجہ یہ ہے کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں اس درج بالا قسم کی ضعیف روایات پائی جاتی ہیں، پہلی قسم کی نہیں، بلکہ بہتر ہے اسے’ضعیف‘ کے لفظ سے بیان ہی نہ کیا جائے، جیسا کہ پیچھے واضح ہوا ، اسے متوقف علیہ صحیح روایت،
Flag Counter