Maktaba Wahhabi

114 - 114
﴿ يٰاَيُّهَا النَّبِيُّ اِذَا جَآءَكَ الْمُؤْمِنٰتُ يُبَايِعْنَكَ عَلٰى اَنْ لَّا يُشْرِكْنَ بِاللّٰهِ شَيْا وَّ لَا يَسْرِقْنَ وَ لَا يَزْنِيْنَ وَ لَا يَقْتُلْنَ اَوْلَادَهُنَّ وَ لَا يَاْتِيْنَ بِبُهْتَانٍ يَّفْتَرِيْنَهٗ بَيْنَ اَيْدِيْهِنَّ وَ اَرْجُلِهِنَّ وَ لَا يَعْصِيْنَكَ فِيْ مَعْرُوْفٍ فَبَايِعْهُنَّ وَ اسْتَغْفِرْ لَهُنَّ اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ﴾ [1] ’’اے پیغمبر! جب تمہارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کو آئیں کہ خدا کے ساتھ نہ تو کوئی شریک کریں گی ا ور نہ ہی چوری کریں گی اور نہ ہی بدکاری کریں گی اور نہ ہی اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ ہی اپنے ہاتھ پاؤں میں کوئی بہتان باندھیں گی اور نہ نیک کاموں میں تمہاری نافرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اورانکے لیے خدا سے بخشش مانگو بے شک خدا مہربان ہے۔‘‘ دینِ اسلام میں آفاقی اقدار شامل ہیں ۔یہ کسی ایک قوم نسل یا کسی ایک خطے کے لوگوں کا دین نہیں۔ اسی لیے نہ صرف اس کی بنیادیں (قرآن وحدیث) اس بات کی مدلل وضاحت کرتی ہیں بلکہ عصرِ حاضر کے حالات بھی اس کاثبوت پیش کرتے ہیں ۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق(برطانوی عورتیں اسلام کیوں قبول کر رہی ہیں ؟ ’’کسی ماڈرن مرد کو کھرچ کر دیکھیے اندر سے ایک پر انا مرد برآمد ہوتانظر آئے گا ۔مرد ہمیشہ ایک جیسے جبکہ عورتیں تیزی سے بدل رہی ہیں۔لیکن جو کچھ وہ حاصل کرنا چاہتی ہیں اسکو حاصل کر نے کی کوشش نہیں کر رہی ہیں ۔آزادی وحقوقِ نسواں کی تحریک جن مقاصد کے لیے جدوجہدکر رہی ہے ان میں زنا، اسقاطِ حمل اور ہم جنس پرستی کے سوا سب چیزیں پہلے ہی اسلام میں میسر ہیں۔‘‘ [2] آج معاشرتی تعلقات جس تباہی کا شکار ہیں،ہرطرف وحشیانہ بد اخلاقی کے جو مناظر ہمار ا میڈیا پیش کر رہا ہے ۔ کیا اس میں ہماری عورت کا بھی کوئی کردار ہے... ؟’’پہلے عورت کے خود اپنے بارے تصور کی تصحیح ہونی چاہیے۔ کیونکہ عورت کا جب اپنے بارے میں تصور صحیح ہو گا تو وہ گو یا اسی طرح ہو گی جیسے اس کی رسی کھول دی گئی ہو ...اسکے تصورسے جنم لینے والا پاکیزہ کردار اس کے گردوپیش میں رہنے والے لوگوں کے تصور کی تصحیح کے لیے معاون ثابت ہو گا۔‘‘ [3] جدید معاشرتی تناظر میں عورت کی اسلامی حیثیت عصرِحاضر میں عورت کی ملازمت ،سیاست میں شرکت ، مردوں سے مشارکت ،دفاعی حیثیت ، حدودِ پردہ،
Flag Counter