سے متعلقہ چیزوں کو شرعی نص سمجھتے ہوئے ان کی بنیاد پر شرع کو ضعیف ہر گز نہیں کہا جاسکتا ہے۔ جب روایات میں تعارض ہو یا جس روایت میں اشکال ہے اسے نقل کرنے میں راوی متفرد ہو تو اس قسم کی احادیث میں اگر اشکال حل نہ ہوسکے تو محدثین کرام رحمہم اللہ کے ہاں ایسی صورت’ علل الحدیث ‘ کی بحث سے تعلق رکھتی ہے، جس میں وہ مخفی اور قادح عیوب کی بنا پر اپنے فنی ذوق کی روشنی میں وہم کی نسبت روایت کے کسی راوی کی طرف کردیتے ہیں۔ چنانچہ اُن تمام اقوال، جن کو منکرین حدیث ’درایت‘ کا نام لے کر اپنے موقف کے اثبات میں پیش کرتے ہیں، وہ ’نقد روایت کے درایتی معیار‘ کے بجائے محدثین کرام کے ہاں علل الحدیث کی بحث ہے، جس میں حدیث پر حکم لگانے میں محدثین کرام کا کیا منہج ہے؟اس حوالے سے رشد کےآئندہ شمارہ نمبر 9 میں خصوصی طور پر متن حدیث کی تحقیق کے سلسلے میں اصول و شذوذ وعلل کے حوالے سے محدثین کرام کے تفصیلی منہج پر علمی مضمون شامل اشاعت ہے ۔ اہم اعلان قارئین رشد کے علم میں ہے کہ ماضی قریب میں یہ مجلہ بین الاقوامی سطح کے اعلیٰ تحقیقی معیار کے مطابق شائع ہوتا رہا ہے جس کی شہرت کی ایک بڑی وجہ علم قراءات کے خصوصی موضوع پر شائع ہونے والی وہ 3 ضخیم جلدیں بھی تھیں جو تقریباً 3000 صفحات پر مشتمل تھیں اور بلاشبہ اس اہم موضوع پر ہندوستان کی گذشتہ 3صد سالہ تاریخ میں اتنا جامع اور معیاری تحقیقی کام اس صورت میں موجود نہیں ہے ۔ بتوفیق ایزدی اسی سلسلے کا آخری اور چوتھا خاص نمبر آج کل تکمیل کے آخری مراحل میں ہے، جس میں تلاوت قرآن کے حوالے سے مختلف طرح کی مروّجہ بدعات کی نشاندہی، تلاوت قرآن کے دوران تجویدی اغلاط کی نشاندہی و تصحیح وغیرہ اہم امور پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ فنِ قراءت کا علمی اور سہل اسلوب میں تعارف اور اس فن پر موجود وسیع لٹریچر کا اِشاریہ جاتی تعارف کے ساتھ ساتھ سابقہ تمام ’’رُشد قراءت نمبرز ‘‘ کے مختلف پہلووں سے بنائے گئے قیمتی اِشاریہ جات بھی شامل ہیں۔ جن اَحباب کے پاس سابقہ ’’رشد قراءات نمبرز‘‘ کی یہ جلدیں موجود ہیں، وہ اس سلسلے کے اس آخری خاص نمبر کو بھی اپنے ریکارڈ میں شامل کرنے کے لیے ابھی سے رابطہ فرمائیں کیونکہ اس خاص کی نمبر کی اشاعت محدود تعداد میں کی جا رہی ہے۔(مدیر) |