Maktaba Wahhabi

85 - 114
۲۔ ایمان میں تقویت اور پختگی پید اکرنے کے لیے تکرار سے لانا، جیسا کہ آیات توحیدربوبیت ، الوہیت ، اور اسماء و صفات وغیرہ کو لایا گیا ہے۔ ۳۔ بت پرستی کی بناء پر ذہنوں میں پیدا شدہ و ہموں کو زائل کرنے اور خالص توحید سمجھانے کے لیے آیات کو تکرار سے بیان کرنا ، اور شرک کی رسوائی سے بچانے کیلئے توحید عبادت کی آیات کو تکرار سے نازل فرمانا۔ ۴۔ کسی بھی حکم میں تاکید پیدا کرنے اور اسے ثابت کرنے کے لیے آیات میں تکرار کا ہونا مثلاً فرضیت نماز ، روزہ، حج ، زکوٰة اور دیگر احکام شریعت کے متعلقہ آیات۔ مختصراً یہ کہ قرآن میں آیات کا تکرار سے آنا یہ قرآن کے اعجاز اور بیان کی علامت ہے اور یہی پہلو سنت مطہرہ میں پنہاں ہے۔ رہا ائمہ سلف صالحین کی موٴلفات میں تکرار تو یہ کتاب اللہ کے بعد امت محمدیہ کے ہاں امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح ترین کتاب ’’الجامع الصحیح‘‘ میں بھی بکثرت پایا جاتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ بسا اوقات ایک ہی حدیث کو دس یا دس سے زائد مقامات پر بیان کر تے ہیں اور ہر جگہ اس حدیث سے الگ الگ نکات مستنبط کرتے ہیں۔ [1] ان احادیث کے شارحین قدح و مدح کے لحاظ سے تذبذب کا شکار نظر آتے ہیں۔ لیکن محققین اہل علم کے ہاں یہ تکرار کسی بھول وغیرہ کی بناء پر نہیں ہوا بلکہ یہ ان کی فقہ میں دقیق نظری کا باعث ہے [2] اس کی مثالیں دیگر کتب سنت میں بھی موجود ہیں۔ البتہ صحیح بخاری کا تکرار سب پر واضح ہے۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتب میں تکرار بھی فوائد سے خالی نہیں ہے کیونکہ ان کی تالیفات میں اگر مسائل ومباحث میں تکرارنظر آتا ہے تو اس تکرار کے اسباب واضح ہیں جو اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ مناسب جگہ پر اس مسئلہ کو تکرار سے ہی بیان کیاجانا چاہئے ۔
Flag Counter