نہیں ہوں گے۔ جب کہ تیسرا گھر ان لوگوں کا ہوگا جن میں خباثت اور پاکیزگی دونوں چیزیں پائی جائیں گی ، اور یہ وہ گھر ہوگا جو بعد میں فنا ہو جائے گا۔ اور یہی گھرگنہگاروں کا ہوگا کیونکہ جہنم میں توحید پرست گنہگار ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ اس لیے کہ انہیں ان کے گناہوں کے بقدر عذاب دیئے جانے کے بعد جہنم سے نکال دیا جائے گا اور جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر صرف دو ہی گھر باقی بچ جائیں گے: پہلا خالص دارالطیب اور دوسرا خالص دارالخبث ۔“ آپ نے یہ بحث اپنی کتاب ’’الوابل الصیب‘‘ میں سیدنا ابو موسیٰ الاشعری کی روایت کردہ حدیث کی شرح کرتے ہوئے بیان فرمائی ہے۔ ۲۔ اسی طرح آپ نے اپنی کتاب ’’الطرق الحکمیة‘‘ میں کسانوں کے ساتھ نرمی و شفقت کے ساتھ پیش آنے والی بحث کے دوران مزارعت کے مسئلہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مزارعت کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد آپ فرماتے ہیں ۔’’وهذه مسألة ذکرت استطرادًا... ‘‘ [1] شریعت کی خوبیوں اور تشریعی حکمتوں کے فہم کا ذوق پیدا کرنا جو شخص بھی امام ابن قیم رحمہ اللہ کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے وہ عقائدو فقہ کی مباحث میں بخوبی یہ محسوس کرلیتا ہے کہ آپ کسی مسئلہ کی تشریح و توضیح کے وقت شریعت کے مقاصد اور محاسن کوبہت اچھے پیرائے میں بیان کرتے ہوئے احکامات میں موجود حکمتوں اور رموز کی نشاندہی کرتے ہیں، جن کو پڑھ کرقاری اپنے ذوق کی تسکین اورانشراح صدرکاسامان کرتاہے۔ یہ دین حنیف کے منہج اور اس کی روح کے عین مطابق ہے۔لہٰذا امام ابن قیم رحمہ اللہ نے اپنی تالیفات میں ان خصائص کا برملا اظہار کیا ہے ۔ حالانکہ یہ صفات ان کے معاصرین آئمہ کی کتب میں شاذ و نادر ہی پائی جاتی ہیں۔ جن کتب میں امام ابن قیم رحمہ اللہ نے ان خصائص کا بہت زیادہ اہتمام کیا ہے، وہ درج ذیل ہیں: ۱۔ التبیان فی أقسام القرآن ۲۔ مفتاح دار السعادة ۳۔ شفاء العلیل في مسائل القضاء والقدر والحكمة والتعليل ۴۔ إعلام الموقعین کاش کہ آپ ’’محاسن الشریعة الإسلامیة‘‘ کے اس فن میں کوئی مستقل کتاب تحریر فرما دیتے جو بعد میں آنے والوں کے لیے مشعل راہ ہوتی۔ |