Maktaba Wahhabi

65 - 114
Similarly, his research approach encompasses almost every aspect of the subject matter in a very systematic manner and thereafter concludes what deems to be a preferable opinion. While employing Istidlāl (induction) and Istinbāṭ (deduction), he significantly brought into consideration the spiritual aspects such as Taqwā (fear of Allāh) and Iḥsān (i.e. perfection in worship) of a conclusion as well along with the grand objectives (Maqāṣid) and wisdom (Ḥikmah) of the Sharī‘ah. He considered the spiritual aspects of a conclusion to be an integral part of the process. امام ابن قیم رحمہ اللہ (متوفیٰ 751ھ) کی کتب کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتاہے کہ آپ اپنی تحريروں، اقوال، استشہادات ، متعارض مقامات اور مسائل کو راجح و مرجوح قرار دینے میں ان خصوصیات کے حامل ہیں جو آپ کے شیخ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 728ھ) میں پائی جاتی ہیں۔ آپ کا یہ منہج دراصل مدارس سلفیہ میں تعلیم وتعلم کا مظہر اور خصوصاً اپنے شیخ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کرنے کا نتیجہ ہے، جنہوں نے ہر مسئلہ کو کتاب و سنت کی بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کی تھی ، پھر انہی کے منہج كو ان کے شاگرد رشید شمس الدین امام ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے اپنانے کی بھر پور کوشش کی۔آپ کی کتب کے مطالعہ کرنے سے درج ذیل خصائص سامنے آتے ہیں: کتاب و سنت کے دلائل پر مکمل اعتماد ہر معاملہ میں کتاب وسنت کو دلیل بنانا ہی مدرسہ سلفیہ کے خصائص میں سے سب سے بڑی خصوصیت تھی۔ اس کی وجہ سے آپ نے محض آراء اور بعید قیاسات اور فاسد تأویلات کا بڑے اچھے انداز سے رد کیا تھا نیز اس مقصد کی خاطر آپ نے ’’المدرسة السلفية‘‘ کو قائم کیا تھا۔ [1] امام ابن قیم رحمہ اللہ کتاب و سنت سے دلائل اخذ کرتے تھے۔ احکام شرعیہ کا استنباط بھی انتہائی آسان اسلوب کے ساتھ انہی کے ذریعہ سے کرتے تھے۔ آپ کا اسلوب تعقید لفظی اور معنوی سے خالی ہوتا تھا۔ جس میں لوگوں
Flag Counter