Maktaba Wahhabi

52 - 110
اوّلین تفسیر ؟ یہ آسان سوال نہیں کہ اوّل مفسر کون تھا کہ جس نے مکمل قرآنِ کریم کی تفسیر قرآنی ترتیب کے مطابق مدوّن کی۔ابن الندیم رحمہ اللہ متوفیٰ385ھ) کے مطابق فراء نحوی رحمہ اللہ (متوفیٰ207ھ) نے ابو العباس ثعلب رحمہ اللہ (متوفیٰ 291ھ) کی ایماء پر ’’کتاب المعانی‘‘ کے نام سےقرآن کی تفسیر مرتب کی۔[1]لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ فراء کے قبل مفسرین نے صر ف حل مشکلات پر اکتفاء کیا تھا اور تفصیلاً قرآن کریم کی تفسیر نہیں لکھی تھی اور نہ ہی ابن الندیم کی عبارت سے حتمی طور پر یہ بات سمجھ میں آتی ہے۔ ويسے بھی معانی القرآن ترتیب وتہذیب کے اعتبار سے ابو عبیدہ (متوفیٰ208ھ)کی مجاز القرآن سے بڑی حد تک ملتی جلتی ہے۔ علمائے سلف کے اقوال سے محسوس ہوتا ہے کہ جملہ آیات وسور کی بالاستیعاب تفسیر کا کام تیسری صدی کے اوائل میں نہیں بلکہ بہت پہلے شروع ہوا۔ سیدنا ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ (متوفیٰ117ھ)فرماتے ہیں: ’’رأيت مجاهدا يسأل ابن عبّاس عن تفسير القرآن ومعه ألواحه، فيقول له ابن عباس: اكتب. قال: حتّى سأله عن التّفسير كلّه. ‘‘[2] ’’ میں نے دیکھا کہ مجاہد سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تفسیر قرآن کے بارے میں سوال کر رہے تھے اور ان کے پاس تختیاں تھی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرما رہے تھے کہ لکھتے جاؤ حتیٰ کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پورے قرآن کی تفسیر معلوم کرلی۔‘‘ ابن حجر رحمہ اللہ (متوفیٰ852ھ) عطاء بن دینار رحمہ اللہ (متوفیٰ126ھ)کے حالات کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’قال علي بن الحسن الهسنجاني عن أحمد بن صالح: عطاء بن دنيار، من ثقات المصريين، وتفسيره فيما يروي عن سعيد بن جبير صحيفة، وليس له دلالة على أنه سمع من سعيد بن جبير، وقال أبو حاتم: صالح الحديث إلا أن التفسير أخذه من الديوان، وكان عبد الملك بن مروان سأل سعيد بن جبير أن يكتب إليه بتفسير القرآن، فكتب سعيد بهذا التفسير، فوجده عطاء بن دينار في الديوان فأخذه فأرسله عن سعيد بن جبير. ‘‘[3] ’’ علی بن حسن ، احمد بن صالح سے نقل کرتے ہیں کہ عطاء بن دینار صلحائے مصر میں سے ہیں۔ تفسیر کے سلسلہ
Flag Counter