جس سے تم آشنا ہو یا جس سے تم واقف ہو، جبکہ اصلاحی اس کا مفہوم ’وہ معروف جس سے تم آشنا ہو‘ بیان کرتے ہیں۔اصلاحی صاحب اپنا نقطہ نظر ثابت کرنے کے لیے حدیث کے ترجمے میں خواہ مخواہ ’معروف‘ کا لفظ درمیان میں کھینچ لائے ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اُمت مسلمہ میں ہر دور اسلامی معاشروں میں کئی طرح کی بدعات،دین کے نام پر رائج رہی ہیں جیسا کہ آج بھی ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں بہت ساری بدعات اِسلامی معاشروں کے معروفات کا درجہ اختیار کر چکی ہیں، مثلاً میت کے قرآن خوانی کی اجتماعی محافل ،اذان سے پہلے صلاۃ و سلام اور چالیسواں وغیرہ ۔اگر ان معروف بدعات کے خلاف کوئی حدیث بیان کی جائے تو کیا ہم حدیث کو رد کر دیں گے۔ اصلاحی صاحب کے اس اصول کو استعما ل کیا جائے تو عملِ معروف سے ساری بدعات ثابت ہو جائیں گی اور سنن صحیحہ، عمل معروف(یعنی بدعات) کے مخالف ہونے کی وجہ سے مرودو ہوں گی۔ باقی رہا کہ اگر یہ روایت صحیح بھی ہو تو اس کا مفہوم وہی ہے جو ابھی دوسرے اصول کے آخر میں حدیث: ((إذا سمعتم الحدیث عنی تعرفه قلوبکم وتلین له أشعارکم وأبشارکم وترون أنه منکم قریب فأنا أولاکم به، وإذا سمعتم الحدیث عنی تنکره قلوبکم تنفر منه أشعارکم وأبشارکم و ترون أنه منکم بعید فأنا أبعدکم منه)) کے بارے میں گذرا کہ یہ ’’معرفة وضع الحدیث‘‘ کے موضوع کے ضمن میں ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ تیسرا اُصول مولانا اصلاحی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’حدیث کے غث و سمین میں امتیاز کے لیے تیسری کسوٹی قرآن مجید ہے ۔اس باب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے: عن أبي هريرة عن النبی صل اللّٰہ علیہ وسلم أنه قال:((سیأتیکم عنی أحادیث مختلفة فما جاء کم موافقا لکتاب اﷲ وسنتی فهو منی وما جاء کم مخالفا لکتاب الله تعالى وسنتی فلیس منی)) [1] ’’حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب تمہارے سامنے مجھ سے منسوب ایسی روایات آئیں گی جو کہ باہم دگر متناقض ہوں گی تو جو کتاب اللہ اور میری سنت کے موافق ہو وہ تو مجھ سے ہیں اور جو کتاب اللہ اور میری سنت کے مخالف ہوں وہ مجھ سے نہیں ہیں۔‘‘ اس حدیث میں ہمیں دو اصولو ں کی تعلیم دی گئی ہے ، لیکن ہم یہاں صرف کتاب اللہ کے کسوٹی ہونے پر بحث کریں گے ، سنت رسول پر بحث چوتھی کسوٹی کے تحت آئے گی۔اس میں ہمیں یہ ہدایت دی گئی کہ کوئی حدیث جو کسی پہلو سے قرآن کے خلاف ہو گی وہ قبول نہیں کی جائے گی...قرآن ہر چیز پر نگران ہے ۔حق و باطل میں امتیاز |