Maktaba Wahhabi

96 - 117
ائمہ کےساتھ ہی ہیں، البتہ اجماع اہل مدینہ میں ان کا دیگر ائمہ سے امتیاز ی مسلک ہے۔ [1] اجماع وتعامل اہل مدینہ کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کی رائے کا تجزیہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اجماع وتعامل اہل مدینہ کے بارے میں امام مالک رحمہ اللہ کی آراء پر بہت جاندار جائزہ پیش کیا ہے، اسے ذیل میں مختصراً ذکر کرتے ہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ کے بارے میں عام طور مشہوریہ ہے کہ وہ مطلقاً اہل مدینہ کے اجماع کو حجت مانتے تھے، لیکن حقیقت یہ نہیں ہے، بلکہ وہ اہل مدینہ کے تعامل کو چار مراتب میں تقسیم کرتے ہیں: پہلا مرتبہ یہ ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے منقول چلا آرہا ہو، جیسے صاع اور مد کی مقداریں اور سبزیوں پر کسی زکاۃ کا نہ ہونا۔ اس کے حجت ہونے پر امام مالک رحمہ اللہ اور دوسرے تمام علماء کا اتفاق ہے۔ امام ابو یوسف رحمہ اللہ جب مدینہ آئے اور امام مالک رحمہ اللہ سے ان کی ملاقات ہوئی تو اس مسئلہ کے حوالے سے انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اے ابو عبد اللہ! میں آپ کے قول کی طرف رجوع کرتا ہوں اور میں نے جو کچھ دیکھا ہے اگر میرے استاد ابو حنیفہ رحمہ اللہ بھی دیکھ لیتے تو وہ بھی اسی رائے کی طرف رجوع کرلیتے، جیسے میں نے رجوع کیا ہے۔ دوسرا مرتبہ یہ ہے کہ وہ حضرت عثمان کی شہادت سے پہلے کے زمانہ سے منقول ہو۔ امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب میں یہ حجت ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ بھی اس کے قائل ہیں اور بظاہر یہی امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مذہب ہے۔ تیسرا مرتبہ یہ ہے کہ جب کسی مسئلہ میں دو حدیثیں یا دو قیاس متعارض ہوں اور یہ پتہ نہ چل رہا ہو کہ ان میں کس کو دوسرے پر ترجیح دی جائے، جب کہ ان میں سے ایک پر اہل مدینہ کا عمل ہو تو امام مالک رحمہ اللہ ، شافعی رحمہ اللہ اور (ایک روایت میں) امام احمد رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ جس حدیث یا قیاس کی تائید اہل مدینہ کے عمل سے ہوتی ہو اسے ترجیح دی جائے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور (ایک روایت میں) امام احمد رحمہ اللہ کا مسلک یہ ہے کہ اسے ترجیح نہ دی جائے۔ چوتھا مرتبہ اہل مدینہ کے متاخر عمل کا ہے۔ اس کے بارے میں تحقیق یہ ہے کہ یہ نہ صرف جمہور اہل علم کے ہاں حجت نہیں، بلکہ خود محقق مالکی علما بھی اس کے قائل نہیں ہیں، جیسے قاضی عبد الوہاب رحمہ اللہ (متوفیٰ 422ھ) اور ابو الولید الباجی رحمہ اللہ (متوفیٰ 474ھ) وغیرہ مالکی علما نے وضاحت کی ہے کہ خود امام مالک رحمہ اللہ اسے ایسی حجت نہیں مانتے تھے، جس کا اتباع کرنا تمام مسلمانوں کے لیے واجب ہو۔ اگر امام مالک رحمہ اللہ کی نگاہ میں اس کی یہ حیثیت
Flag Counter