Maktaba Wahhabi

90 - 117
اجماع غیر مرکب اجماع غیر مرکب یہ ہے کہ مجتہدین کے درمیان حکم اور اس کی علت دونوں پر اتفاق رائے پایا جائے۔ ڈاکٹر احمد حسن اجماع غیر مرکب کی وضاحت ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’اس سے مراد یہ ہے کہ فقہا کا ایسے مسئلہ پر اتفا ق ہو جس میں دو قول نہ ہوں بلکہ ایک قول ہو۔ اس میں امت کا ایسے مسائل پر اتفاق ہے جس میں کسی اختلاف کی گنجائش نہیں ۔ یہ عقائد اور فرائض میں اجماع ہے ۔ جس مسئلہ میں صرف ایک رائے پر اتفاق ہو جائے اور تمام فقہاء اس کو تسلیم کر لیں تو وہ غیرمرکب ہے ۔‘‘ [1] ’اجماع مرکب‘ کی ایک دوسری اصطلاح بعض علماے اصول کے ہاں ’اجماع مرکب‘کی ایک اور تعریف بھی کی گئی ہے، وہ یہ کہ’اجماع مرکب‘ اسے کہتے ہیں کہ کسی زمانہ میں مجتہدین کے درمیان کسی مسئلہ کےبارے میں اختلاف ہوا ہو اور اس میں دو یا زیادہ قول تسلیم کرلیے گئے ہوں تو گویا ان دو یا زیادہ آراء پر مجتہدین کااجتماعی اتفاق ہوگیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اکثر اہل علم کے ہاں اس مسئلہ میں تیسرے قول یا تیسری رائے کی اجازت نہیں ہوتی، کیونکہ اس کی اجازت دینا گویا ’اجماع مرکب‘ کو توڑنا ہے۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ جائز ہے کیونکہ اجماع کسی ایک رائے پر تمام مجتہدین کے اتفاق کو کہتے ہیں، چنانچہ دو یا زیادہ آراء کو اجتماعی اتفاق کا نام دینا بے بنیاد ہے اور’اجماع مرکب‘ کوئی شے نہیں ، بلکہ اس صورت مسئلہ میں اجماع غیر مرکب یعنی مفرد ہی ہوتا ہے۔ اس سلسلہ میں ایک تیسری رائے بھی ہے اور وہ یہ کہ اختلاف کرنے والوں کے درمیان جس حد تک اتفاق ہے اس متفق علیہ قدر مشترک سے انحراف تو جائز نہیں، اگر تیسرا قول اختلاف کرنے والوں کے کا موقف متفق علیہ چیز سے نہیں ٹکراتا تو نیا قول لانے میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ کتب اصولوں میں اس کی کئی امثلہ دی گئی ہیں اور بظاہر اس مسئلہ میں یہی رائے قابل ترجیح معلوم ہوتی ہے۔ [2] یہاں ہم تیسرے قول، جو متفق علیہ قدر سے نہیں ٹکراتا، کی ایک مثال سےوضاحت کرتے ہیں ۔ اگر کسی میت کے ماں ، باپ اور زوجین میں سےکوئی ایک ہو تو اس کے ترکہ کی تقسیم میں عصر اول کے فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ کل مال کا تہائی حصہ ماں کو دیا جائے، کیونکہ وہ ذوی الفروض میں سے ہے، بقیہ میں سے زوجین میں جو بھی موجود ہو اس کو ملےگا، اگر بیوی ہے تو اسے چوتھائی اور شوہر ہے تو اسے آدھا، اس تقسیم کے بعد جو بچے گا وہ سب باپ کوملےگا۔ دوسرا قول یہ ہے کہ پہلے زوجین میں سے جو موجود ہو اس کو کل جائیداد میں سے حصہ دیا جائیگا، جو باقی بچے گا اس کا تہائی حصہ ماں کو دیا جائیگا اور اس کے بعد جو بچے گا، وہ باپ کو
Flag Counter