کریں۔ڈاکٹروہبہ الزحیلی رحمہ اللہ (متوفیٰ2015م) اجماع صریح کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’فالإجماع الصریح هو أن تتفق آراء المجتهدین بأقوالهم أو أفعالهم على حکم في مسألة معینة کأن یجتمع العلماء في مجلس ویبدی کل منهم رأیه صراحة في المسألة وتتفق الآراء على حکم الواحد أو أن یفتي کل عالم في المسألة برأي وتتحد الفتاوي على شئ واحد وهو حجة عند الجمهور کما عرفنا.‘‘[1] ’’اجماع صریح سے مراد ہے کسی معین مسئلے کے شرعی حکم پر مجتہدین کی جملہ آراء، ان کے اقوال یا افعال کی روشنی میں متفق ہو جائیں ۔ مثلاً علماء کسی مجلس میں جمع ہوں اور ہر ایک اس مسئلے میں اپنی رائے صراحت سے بیان کرے اور بالآخر ایک ہی حکم شرعی پر ان کی آراء جمع ہو جائیں یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کسی مسئلہ میں ہر مفتی اپنی رائے بیان کرتے ہوئے کوئی فتوی جاری کرے اور بالآخر ان کے فتاوی ایک ہی رائے پر جمع ہو جائیں ۔ اجماع کی یہ قسم جمہور کے نزدیک حجت ہے ۔‘‘ واضح رہے کہ یہ اتفاق صرف ایک مجلس یا صراحتاً اتفاق تک محدود ہے، تمام امت اس طرح ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتی اور نہ ہی ہر مسئلے میں صراحتاً اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے لہٰذا ایسا اجماع صریح بعض علماء کے نزدیک حجت تو ہے جبکہ دوسرے علماء اس کے وقوع کو ناممکن قرار دیتے ہیں اور اسی اعتبار سے اس کے اجماع ہونے کا انکار کرتے ہیں۔ اس بارے تفصیلی گذارشات پیچھے گذر چکی ہے کہ اس سے مراد ضروریات دین میں اجماع ہے کہ جس میں کسی عالم دین کا اختلاف کرنا ممکن نہ ہو۔ 2۔ اجماع سکوتی اجماع صریح کے بالمقابل دوسری قسم اجماع سکوتی کی ہے ۔ ڈاکٹروہبہ الزحیلی رحمہ اللہ اجماع سکوتی کی تعریف بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’هو أن یقول بعض المجتهدین في العصر الواحد قولاً في مسألة، و یسکت الباقون بعد اطلاعهم على هذا القول، من غیر إنکار. ‘‘[2] ’’ اجماع سکوتی یہ ہے کہ کسی زمانے میں کسی مسئلے میں مجتہدین کی ایک جماعت ایک بات کہے اور باقی مجتہدین اس قول کو جان لینے کے بعد بھی خاموش رہیں اور اس کا انکار نہ کریں۔‘‘ ایسا سکوت جمیع علما کے ہاں ممکن الوقوع ہے،لیکن اس کی حجیت کے بارے علما کا اختلاف ہے ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے اجماع سکوتی کی حجیت کے بارے علماے اصول کے بارہ اقوال نقل کیے ہیں ۔ [3] |