Maktaba Wahhabi

85 - 117
اس حدیث مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی جماعت سے افتراق کو پسند نہیں کیا گیا اور ایسے شخص کی موت کو جاہلیت والی موت قرار دیا گیا ہے۔ ۱۰۔ حضرت معاذ بن جبل سے مروی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الشَّيْطَانَ ذِئْبُ الإِنْسَانِ كَذِئْبِ الْغَنَمِ يَأْخُذُ الشَّاةَ لْقَاصِيَةَ وَالنَّاحِيَةَ، وَإِيَّاكُمْ وَالشِّعَابَ وَعَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ وَالْعَامَّةِ )) [1] ’’بے شک شیطان انسان کے لیے بھیڑیا ہے جیسے کہ بھیڑ بکریوں کے لیے بھیڑیا ہوتا ہے، وہ الگ ہونے والی، تنہا ہونے والی، کنارے پر چرنے والی بکری کو پکڑلیتا ہے لہذا الگ ہونے سے بچو اور تم پر مسلمانوں کے اکٹھ اور عامۃ المسلمین کے ساتھ رہنا لازم ہے۔‘‘ ۱۱۔ اسی طرح حضرت عمررضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((.....بِالْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنَ الاِثْنَيْنِ أَبْعَدُ مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمِ الْجَمَاعَةَ )) [2] ’’ تم جماعت کی موافقت لازم پکڑو اور خبردار تفرقہ سے بچو اس لیے کہ شیطان ایک کے مقابلے میں دو سے زیادہ دور ہوتا ہے جو شخص چاہتا ہے کہ جنت کے چبوترہ میں جگہ حاصل کرے وہ مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ موافقت کو لازم پکڑے۔‘‘ مذکورہ دونوں احادیث اس مضمون کی وضاحت کرتی ہیں کہ ہر مسلمان کو عامۃ المسلمین کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنا چاہیے اور انفرادی راستوں اور طریقوں سے بچنا چاہیے۔ اس لیے کہ جس طرح بھیڑیا ریوڑ سے الگ ہونے والی بکری کو آسانی سے قابو کر لیتا ہے اسی طرح شیطان بھی مسلمانوں کی جماعت سے الگ تھلگ ہو کر رہنے والے شخص پر بڑی سہولت سے قابو پا لیتا ہے اور اسے تباہی کے دھانے تک لے جاتا ہے۔ ۱۲۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک نقل فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لاَ تَزَالُ مِنْ أُمَّتِى أُمَّةٌ قَائِمَةٌ بِأَمْرِ الله، لاَ يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ وَلاَ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللّٰہ وَهُمْ عَلَى ذَلِكَ )) [3]
Flag Counter