نقول أن الإجماع الذي کان على عهد الصحابة رضي اللّٰہ عنهم هو إجماع الفقهاء حاضری مرکز الخلافة أما من سواهم من الفقهاء و المجتهدین فإجماعهم یکون تبعاً لإجماع الذي صدق علیه الخلیفة و عمل به وأفتی الناس علیه وإن کان قولهم إن خالفوا یعتد به. ‘‘[1] ’’جن نصوص کا ہم نے تذکرہ کیا ہے ‘ ان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اجماع کامل یعنی کسی مسئلہ میں جمیع فقہاء اور مجتہدین کی آراء کی معرفت‘ صحابہ کے دور میں واقع نہیں ہوئی۔ حضرت عمر جنہوں نے اپنے دور خلافت کے محدثین کو اپنے ارد گرد ا کٹھا کر رکھا تھا وہ خود بھی مختلف شہروں کی طرف فقہاء اور قاضیوں کو لوگوں کے مابین فیصلوں کے لیے بھیجتے تھے، جیسا کہ انہوں نے حضرت ابو موسی اشعری کو بصرہ کی طرف بھیجاتاکہ وہ لوگوں کے مابین فیصلے کریں اور یہ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم ایک فقیہ صحابی تھے، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی فقہاء صحابہ میں شمار ہوتے تھے ۔ ابو موسیٰ اشعری کا طریقہ استخراج آراء کا نہ تھا یا کم ازکم مشہور نہیں ہوا کہ انہوں نے پیش آمدہ مسائل میں حضرت عمر کے سامنے اپنی آراء پیش کی ہوں، بالخصوص ان مسائل کے بارے میں جن کے متعلق کتاب وسنت میں کوئی شرعی نص معروف نہ ہو۔اسی لیے اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ ہم یہ بات کہیں کہ زیادہ سے زیادہ صحابہ کے دور کا اجماع مرکز خلافت مدینہ منورہ میں موجود فقہاء کا اکٹھ ہو سکتا تھا۔البتہ ان کے ما سوافقہاء اور مجتہدین کا اجماع اس اجماع کی متابعت میں ہو سکتا ہے ‘ جس کی تصدیق خلیفہ کی طرف سے ہوئی اور خلیفہ اس پر عمل کرتے ہوئے اس کے مطابق رعایا کے لیے فتوی جاری کر دیتا۔ اور اگر ان صحابہ نے خلیفہ کے قول کی مخالفت کی ہوتی تو اس مخالفت کا اعتبار ہو سکتا تھا۔‘‘ خلاصہ یہ ہے کہ سلف صالحین کی ایک جماعت کاخیال ہے کہ اجماع حجت شرعیہ توہے، لیکن اس کا وقوع بہت مشکل ہے ۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 728ھ) کا کہنا یہ ہے کہ اصحاب رسول کے دور میں تو اجماع ممکن تھا اور واقع بھی ہوا ہے، لیکن ان کے زمانہ کے بعد اس کا وقوع ممکن نہیں ہے۔[2] اسی رائے کو اکثر فقہاے محدثین نے اختیار کیا ، جیسے امام ابن حزم(متوفیٰ 456ھ) اور امام شوکانی (متوفیٰ 250ھ) رحمہم اللہ وغیرہ۔ [3] اجماعی مسائل کو جمع کرکےمستقل کتب لکھنے والے تقریبا تمام مؤلفین، جیسے امام ابن حز م رحمہ اللہ اور امام ابن المنذر (متوفیٰ 319ھ) رحمہ اللہ وغیرہ، نے بھی اپنی کتب ِ اجماع کے مقدموں میں اس بات کو واضح کیا ہے کہ اکثر |