Maktaba Wahhabi

80 - 117
کا وقوع یوں ممکن ہے کہ دین اسلام کے ضروری اساسی مسائل اس قدر واضح اور صریح ہیں کہ ان کے بارے میں اگر تم کسی بھی شخص یاعالم دین سے پوچھو تو وہ اس کا ایک ہی جواب دے گا، مثلاً پانچوں نمازوں کی فرضیت، ان کی تعداد رکعات، صفات اور اوقات، زکاۃ، روزہ اور اس کے حدود اور بعض وہ حالات جن میں اسے چھوڑا جاسکتا ہے، حج اور جہاد کی مشروعیت وغیرہ۔ دین اسلام میں مثلاً پانچ نمازوں کی فرضیت پر اجماع کے حوالے سے کسی شخص کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ جمیع علماء و فقہاء سے صراحتاً نماز کی فرضیت کے بارے میں رائے معلوم کر سکے اور اس کی بنیاد پر اجماع کا دعوی کرے اور نہ ہی کبھی تاریخ میں ایسا ہوا ہے کہ کسی زمانے میں جمیع صحابہ‘ تابعین یا علماء نے کسی ایک جگہ جمع ہو کر پانچ نمازوں کی فرضیت کے بارے میں اتفاق کا اظہار کیا ہو، بلکہ پانچ نمازوں کی فرضیت کو ہم اس طرح مجمع علیہ مسئلہ کہیں گے کہ اگر کسی بھی مسلمان یا عالم دین سے تم اس مسئلے کے بارے میں پوچھو گے تو وہ تمہیں ایک ہی جواب دے گا۔ [1] امام شافعی رحمہ اللہ ( متوفیٰ204ھ)اپنی کتاب ’الأم‘ میں اپنے سے اختلاف کرنے والے شخص سے کہتے ہیں: ’’یہ وہ اجماع ہے جس کے بارے میں اگر تم کہو کہ وہ ہوگیا تو اپنے ارد گرد کسی کو ،اگر وہ کچھ علم رکھنے والا ہوا، یہ کہتے نہ پاؤ گے کہ یہ اجماع نہیں ہے۔‘‘ [2] تقریباً یہی رائے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ( متوفیٰ 241ھ) کی بھی ہے، چنانچہ امام ابن قیم رحمہ اللہ (متوفیٰ 751ھ) امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’من ادّعی الإجماع فهو کاذب. ‘‘[3] ’’جس نے اجماع کا دعوی کیا، وہ جھوٹا ہے ۔‘‘ مزعومہ اجماع کی صورت حال کا نقشہ علامہ ابو بکر جصاص رحمہ اللہ (متوفیٰ 370ھ) کی تصنیف ’الاجماع‘میں کچھ یوں کھینچا گیا ہے: ’’والذي یتضح من النصوص التي أوردناها أن الإجماع الکامل وهو معرفة جمیع آراء الفقهاء والمجتهدین صراحة في المسألة لم یقع في عهد الصحابة وذلك أنه رغم الإقامة الجبریة التي فرضها عمر على الفقهاء في خلافته کان هو بنفسه یرسل القضاة الفقهاء إلى الأمصار لیحکموا بین الناس کإرساله أبا موسٰى الأشعري إلى البصرة مثلاً لیقضی بین الناس وهو الفقیه الذي یعد أحد الفقهاء في عصر الرسول ولم یکن یستخرج رأیه أو أقل ما یقال لم یعرف أنه استخرج رأیه في المسائل التی عرضت لعمر والتي لم یعرف لها حکما لا من کتاب ولا من سنة ولهذا یمکن أن
Flag Counter