Maktaba Wahhabi

71 - 117
محدث عمر بن بدر الموصلی رحمہ اللہ (متوفیٰ 622 ھ) کا بھی ہے، لیکن ان کے حوالے سے جس قول کو اوپر درج کیاگیا ہے اس سے معاصر درایتی نقد کے استدلال کا کوئی تعلق نہیں ہے،کیونکہ انہوں نے تو یہ کہہ کر محدثین کرام رحمہم اللہ کی تائید کردی ہے کہ محدثین نے نقد حدیث میں صرف سند پرہی اکتفا نہیں کیا بلکہ ان کی توجہ متن حدیث کی طرف بھی پوری طرح مبذول رہی ہے اور انہوں نے متعدد ایسی روایات کو موضوع قرار دیا ہے کہ جن میں سند کے ساتھ ساتھ متن کی خربیاں بھی پائی جاتی تھیں۔ مزید ان کے قول کا تعلق اس بات سے ہے کہ کسی حدیث کے موضوع ہونے میں اگر محدثین کو راوی یا سند کے ذریعے واقفیت حاصل ہوتی ہے تو اسی طرح اس حدیث کی’ متنی خرابیوں ‘ سے متعلقہ علامات سے بھی محدثین کرام رحمہم اللہ حدیث کے وضع ہونے تک رہنمائی حاصل کر لیتے ہیں۔ اِمام ابن جوزی رحمہ اللہ کی طرف سے درایتی نقد کے ثبوت کے لیے جو قول اوپر پیش کیا گیا ہے، وہ سراسر غلط فہمی ہے،۔مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ابن جوزی رحمہ اللہ کے قول کا مطلب ائمہ محدثین رحمہم اللہ نے کیا سمجھا اور خود موصوف کی نظر میں ان کے قول کا مطلب کیاہے؟ اسے واضح کردیا جائے۔ اِمام ابن جوزی رحمہ اللہ کے نقل کردہ پہلے دو اقوال سے ان کی کیا مراد ہے، کے ضمن میں درج ذیل اقوال ملاحظہ فرمائیں۔ اِمام سخاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس قسم کے اصولوں کو ’معرفت وضع الحدیث‘ کے عنوان کے تحت بیان کیا ہے۔[1] اِمام سیوطی رحمہ اللہ (متوفیٰ 911 ھ)نے صراحۃً ابن جوزی رحمہ اللہ سے نقل کردہ اس قسم کے اقوال کو ’قرائن‘ کی بحث میں شمار کیا ہے۔[2] اِمام سیوطی رحمہ اللہ نے تدریب الراوی میں مزیدیہ وضاحت بھی فرمائی ہے کہ ابن جوزی رحمہ اللہ کے اس قول ’’ما أحسن قول القائل إذا رأیت الحدیث یباین المعقول أو یخالف المنقول أو یناقض الأصول فاعلم أنه موضوع‘‘ میں ’خلاف اصول ‘ ان کی کیا مراد ہے؟ فرماتے ہیں: ’’ومعنی مناقضته للأصول أن یکون خارجا عن دواوین الإسلام من المسانید والکتب المشهورة. ‘‘ [3] ’’ ابن جوزی رحمہ اللہ کی ’خلاف اصول‘ سے مراد یہ ہے کہ وہ روایت حدیث کی امہات الکتب میں نہ پائی جائے۔‘‘ یہاں برسبیل تذکرہ یہ بات بھی واضح کردینی چاہیے کہ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ (متوفیٰ 1176 ھ) نے اپنی شہرہ ٔ آفاق تصنیف ’’حجة اللّٰه البالغة‘‘میں محدثین کرام کے حوالے سے کتب حدیث کے چار طبقات ذکر کیے ہیں اور فرمایا ہے کہ پہلے دو طبقات محفوظ تر ہیں، کہ جن میں انہوں نے صحیحین، موطا اِمام مالک اور سنن اربعہ وغیرہ کو شمار
Flag Counter