Maktaba Wahhabi

70 - 117
ان میں سے پہلی دونوں احادیث ایسی ہیں جنہیں روایت کرنے والا ایک ہی راوی ہے، حالانکہ یہ ایسے احکام پر مشتمل ہیں جن کا علم تمام لوگوں کے لئے ضروری ہے۔ صحت نیت اور حلال و حرام میں تمیز سے کوئی مسلمان انکار نہیں کرسکتا۔ حدیث نبوی کے خلاف اصول گھڑنے والے حضرات بھی ان احکام کی اہمیت سے انکار نہیں کرسکتے کہ جن پر یہ احادیث نبویہ مشتمل ہیں۔لہٰذا ثقہ راوی کی بیان کردہ حدیث امت مسلمہ کے ہاں قبول ہے، خواہ وہ اس کی روایت میں منفرد ہی کیوں نہ ہو۔ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کا پیش کردہ یہ اصول کہ وہ بات جو تواتر سے نقل ہونی چاہئے، اسے اگر ایک ہی شخص نقل کرے تو وہ بھی قبول نہیں ہوگی۔یہ اصول اپنے نقطہ آغاز ہی سے ناقابل عمل ہے کیونکہ پورے قرآن اور دین اسلام کی وحی صرف ایک ہی شخص پر نازل ہوئی ہے جو کہ نبوت اور رسالت کے منصب پر فائز ہیں۔ اس کے بعد اس نبی کی نبوت میں کئی مواقع ایسے بھی آئے جہاں دوسرے علاقوں کی طرف عقائد و احکام کی تبلیغ کے لئے نبی کی طرف سے ایک ہی مبلغ یا گورنر کو منتخب کیا گیا ہے اور وہ اکیلا ہی تواتر سے متعلقہ اور غیر متعلقہ سب احکام لوگوں کو پہنچانے کا فریضہ سرانجام دیتا رہا ۔ حافظ ابن الصلاح رحمہ اللہ کے حوالے سے بالکل واضح رہنا چاہیے کہ انہوں نے صراحتًا مذکورہ کلام کو اپنے مشہور ’مقدمہ اصول حدیث ‘ میں معرفۃ الموضوع یعنی موضوع حدیث کی پہچان کیسے ہوگی؟ کا عنوان قائم کرکے ذکر فرمایا ہے، چنانچہ ان سے سند سے قطع نظر متن کی تحقیق کے دعوی کوکسی طرح ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ اِمام ابن دقیق العید رحمہ اللہ کی طرف شمس الدین سخاوی رحمہ اللہ نے جس قول کو منسوب کیا ہے، اس سے بالبداہت واضح ہے کہ انہوں نے یہ قول ’معرفۃ وضع الحدیث‘ کے ضمن میں ارشاد فرمایا ہے۔ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ کی جس تصنیف کو درایتی نقد کے اثبات کے لیے بنیاد بنایا جاتا ہے، اس کتا ب کی ابتدا ہی میں واضح طور ابن قیم رحمہ اللہ نے اس سوال کا جواب دیا ہے کہ سند کو دیکھے بغیر کیا صرف متن کے ذریعے موضوع روایات کی معرفت وپہچان ممکن ہے یا نہیں؟ چنانچہ اِمام ابن قیم رحمہ اللہ نے پوری کتاب میں یہی جواب دیا ہے کہ موضوع حدیث کے متن کو دیکھ کر بعض علامات اور قواعد کے ذریعے موضوع حدیث کی معرفت ممکن ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب کس طرح ہوسکتا ہے کہ ابن قیم رحمہ اللہ نے یہ کتاب موضوع حدیث کے اصول وضوابط پر لکھی ہے؟ صحیح بات یہی ہے کہ ’’المنار المنیف‘‘ کا موضوع ’معرفت موضوع حدیث‘ ہے نہ کہ موضوع حدیث کے اصول وضوابط کا بیان۔ اَبو الحسن کنانی رحمہ اللہ کے حوالے سے جس قول کو درایتی نقد کے اثبات میں پیش کیا گیا ہے وہ ان کی موضوعات پر مشتمل کتاب کی بحث ’’حقیقة الموضوع وإماراته وحکمه‘‘ سے ماخوذ ہے۔ چنانچہ جو بات متن کی تحقیق سے متعلقہ انہوں نے ارشاد فرمائی ہے اس کا تعلق بھی ’علامات وضع حدیث‘ سے ہے۔ محدثین کرام رحمہم اللہ کے حوالے سے معاصر درایتی نقد کے اثبات میں پیش کیے گئے ناموں میں سے ایک نام
Flag Counter