آزادی فکر‘ کے نام سے لکھی ہے۔ اس سلسلہ میں اس کتاب کا مطالعہ ازبس ضروری ہے۔ جیساکہ ابھی اوپر مولانا تقی امینی رحمہ اللہ کے حوالے سے گذرا کہ محدثین کے بھی طبقات ہیں، یہی وجہ ہے کہ اگرچہ عام محدثین فقاہت کی صفت سے متصف نہ تھے اوربے شمار فقہاء بھی علم حدیث میں مہارت نہیں رکھتے تھے لیکن اس کے باوجود اکابر علمائے امت محدثانہ اور مجتہدانہ دونوں قسم کی بصیرتوں کے حامل ہوتے تھے، جیساکہ صحاح ستہ کے مصنفین رحمہم اللہ اور حدیثیں جمع کرنے والے دیگر مصنفین رحمہم اللہ کے اپنی تصانیف میں تراجم ابواب شاہد عدل ہیں کہ وہ دونوں فنون کے شاہ سوار تھے۔ خاص کر اِمام بخاری رحمہ اللہ کو فن حدیث کے ساتھ ساتھ فقہ الحدیث میں بھی کامل دسترس حاصل تھی۔ اسی بناء پر وہ اپنی صحیح میں ایک ایک حدیث سے مختلف مسائل فقہیہ کا استنباط کرتے ہیں۔ صحیح بخاری کا قاری تراجم ابواب کے ضمن میں اِمام بخاری رحمہ اللہ کے فقہی مسائل سے متعلق استنباطات اور استخراجات کو پڑھ کر یہ رائے قائم کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے ، کہ مذاہب اربعہ پر لکھی جانے والی فقہ کی کتابوں کے انداز پر اگر اِمام بخاری رحمہ اللہ بھی فقہ الحدیث پر ایک مستقل کتاب تصنیف کردیتے، تو اسے امت مسلمہ میں قبول عام حاصل ہوتا، کیونکہ آپ اس میں فقہ الرائے کی بجائے فقہ الحدیث کا اہتمام کرتے، جیسا کہ انہوں نے جامع بخاری کے تراجم ابواب کے ضمن میں کیاہے۔ ویسے بھی عطار اور طبیب میں افضل اور غیر افضل کی بحث عین اسی طرح فضول ہے جس طرح کے ڈاکٹر اور انجینئر میں یہ بحث لا یعنی ہے، کیونکہ یہ مختلف میادین ہیں اور ہر میدان کا آدمی دوسرے میدان کے آدمی سے کبھی بھی مستغنی نہیں ہوسکتا، چنانچہ ان سارے فنون کی ہی اپنے اپنے میدان میں بالادستی ہے۔ فقہ وحدیث کی باہمی کشمکش کے حوالے سے نمایاں موضوع حدیث پر قیاس کی فوقیت کا مسئلہ ہے۔اس سلسلہ میں عام معروف یہ ہے کہ یہ علمائے احناف کا مسلک ہے کہ وہ خبر کے مقابلے میں قیا س کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن یہ صحیح نہیں ہے ۔یہ متاخرین فقہائے احناف رحمہم اللہ کی ایک محدود جماعت کا موقف ہے، ورنہ جہاں تک اِمام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور جمہور فقہائے احناف رحمہم اللہ کا تعلق ہے، توان کے نقطہ نظر کے مطابق ضعیف حدیث کو بھی قیاس پر ترجیح دی جائے گی۔اِمام ابن قیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’وأصحاب أبي حنیفة مجمعون على أن ضعیف الحدیث مقدم على القیاس والرأي وعلى ذلك بنی مذهبه. ‘‘ [1] ’’اصحاب ابی حنیفہ رحمہ اللہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ضعیف حدیث کو قیاس اور رائے پر مقدم کیا جائے گا اور اسی اصول پر مذہب حنفی کی بنیاد ہے۔‘‘ خلاصۂ بحث المختصر محدثین کرام رحمہم اللہ کا موضوع واقعہ (روایت) اور تحقیق واقعہ( تحقیق روایت) ہے، جبکہ تاویل حدیث |