دونوں طبقات اپنے اپنے میدان میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کی خدمات سے مستفید ہوتے رہیں تو امت کے دو بڑے مکاتب فکر ( اہل الحدیث، اہل الرائے) کے درمیان صدیوں سے جاری رہنے والی کشمکش کاسد باب کیا جاسکتا ہے۔ البتہ ان دونوں علوم کے مابین موجود قوی تعلق کی بنیاد پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ بہتر یہی ہے کہ علم حدیث اور علم فقہ دونوں سے تعلق مساویانہ ہونا چاہیے، دونوں علوم کو ان کا مکمل حق دینا چاہیے اور کوشش کی جانی چاہیے کہ ہر دو علوم سے مکمل بے نیاز نہ ہوا جائے۔یہی وجہ ہے کہ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے خود برصغیر میں موجود زمانہ قدیم سے چلی آنے والی اس کشمکش کا علاج اپنی وصیتوں میں یہی پیش کیا ہے کہ صرف فن فقہ یا صرف فن حدیث پر قانع نہ ہوا جائے، بلکہ دونوں فنون کا حامل بنتے ہوئے ’فقہائے محدثین‘ کی صف میں کھڑا ہوا جائے۔[1] شاہ صاحب رحمہ اللہ کی رائے کے مطابق جب ایک فقیہ علم الروایہ کا ماہر نہیں ہوتا توعموماً اس پر ’رائے‘ غالب ہوجاتی ہے، اسی طرح جب ایک محدث ہر دم علم الحدیث میں مشغول رہے اور فہم واستنباط سے کوئی علاقہ نہ رکھے تو تفقّہ کو موضوع نہ بنانے کی وجہ سے جلد یا بدیر ’ظاہریت‘غالب ہوجاتی ہے۔ اسی وجہ سے امت کے کبار ائمہ عموما ًدونوں میدانوں میں طاق ہوتے تھے۔ جیسا كہ اِمام بخاری رحمہ اللہ ، اِمام مالک رحمہ اللہ ( متوفیٰ 179ھ)اور اِمام شافعی رحمہ اللہ ( متوفیٰ 204ھ) وغیرہ۔ علامہ تقی امینی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ’’حدیث سے تعلق رکھنے والوں کو تین طبقات میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: ۱۔ جو حدیث کی صرف نقل وروایت میں زیادہ مشہور ہیں۔ ۲۔ جو حدیث کی نقد ودرایت دونوں میں مشہور ہیں۔ ۳۔ جو حدیث کی روایت اور درایت دونوں میں مشہور ہیں۔ پہلے طبقہ میں وہ محدثین ہیں جو فقہ میں ممتاز نہ تھے۔ دوسرے میں وہ فقہاء ہیں جو حدیث میں ممتاز نہ تھے۔ اور تیسرے میں وہ اہل علم ہیں جو حدیث وفقہ دونوں میں ممتاز تھے۔‘‘ [2] حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اپنی متعدد کتب’’حجة اللّٰہ البالغة‘‘،’’عقد الجید في الاجتهاد والتقلید‘‘ اور اپنے وصیت نامہ وغیرہ میں تیسرے طبقہ کے حوالے سے واضح فرمایا ہے کہ فقہ یا حدیث کی باہمی کشاکش کے حوالے سے حل آج بھی یہی ہے کہ فقہ اور حدیث کو باہمی کشمکش سے نکال كر ایک دوسرے سے پیوستہ کیا جائے تو آج بھی’ فقہائے محدثین کا رویہ پیدا ہو سکتا ہے۔ [3] بعد ازاں شاہ صاحب کے اسی فکر پر مشتمل ایک کتاب شیخ الحدیث مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ نے ’تحریک |