Maktaba Wahhabi

52 - 117
ہیں،جیسا کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ پر ان کے حافظہ کے پہلو سے جرح کی جاتی ہے حالانکہ مجتہد کے لیے حافظ حدیث ہونا شرط نہیں ہے۔ [1] خلاصہ یہ ہے کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ جس طرح کسی ڈاکٹر کے لیے انجینئر ہونا یا انجینئر کے لیے ڈاکٹر ہونا کوئی لازمی وصف نہیں، اسی طرح کسی محدث کا فقیہ ہونا یا فقیہ کا محدث ہونا بھی کوئی متعلقہ وصف نہیں۔ علم فقہ اور علم حدیث.... راہ اعتدال مذکورہ بالا تمام نکات سے یہ بات مترشح ہوتی ہے کہ علم فقہ اور علم حدیث میں ان کے موضوع، مقصود، تعریف، مصادر وغیرہ ہر اعتبار سے نمایاں فرق پایا جاتا ہے اور ان کے ماہرین کو بھی مختلف نام دئیے جاتے ہیں۔ علامہ عبدالحئ لکھنوی رحمہ اللہ ( متوفیٰ 1304ھ) جو کہ فقہائے احناف رحمہم اللہ کے نمائندہ علماء میں شمار ہوتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے اپنی کتاب الأجوبۃ الفاضلۃ میں بڑے انصاف کے ساتھ فقہاے کرام اورمحدثین عظام رحمہم اللہ میں سے ہر ایک کے دائرہ کار کو دوسرے سے الگ قرار دیا ہے۔وہ سوال و جواب کی صورت میں فرماتے ہیں: ’’فإن قلت فما بالهم أوردوا في تصانیفهم الأحادیث الموضوعة مع جلالتهم ونباهتهم ولِمَ لم ینقدوا الأسانید مع سعة علمهم؟ قلت: لم یوردوا ما أوردوا مع العلم بکونه موضوعا بل ظنوه مرویا وأحالوانقد الأسانید على نقاد الحدیث لکونهم أغنوهم عن الکشف الحثیث؛ إذ لیس من وظیفتهم البحث عن کیفیة روایة الأخبار إنما هومن وظیفة حملة الأثار فلکل مقام مقال ولکل فن رجال. ‘‘ [2] ’’اگر کہاجائے کہ ان عظیم اور مشہور فقہاء رحمہم اللہ نے اپنی تصنیفات میں اسانید کی تحقیق کے بغیر موضوع روایات کو کیسے نقل کر دیا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ انہوں نے ایسی روایات کوجان بوجھ کر نقل نہیں کیا، بلکہ وہ تو یہی سمجھتے تھے کہ یہ روایات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں اور انہوں نے ان کی اسانید کی تحقیق کو حدیث کے ماہر محدثین کرام رحمہم اللہ پر چھوڑ دیا تھا، کیونکہ وہ (محدثین کرام) ان کی تحقیق سے فارغ ہوچکے تھے۔ میں یہ کہتا ہوں کہ احادیث کی تحقیق کرنا فقہاء کرام رحمہم اللہ کا کام بھی نہیں ہے، بلکہ یہ کام محدثین کرامکا ہے اور ہرمقام کے مناسب حال بات کی جاتی ہے، مناسب بات یہی ہے کہ ہر فن کے متعلقہ امر کو متعلقہ فن کے ماہرین پر چھوڑا جائے۔‘‘ مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمہ اللہ ( متوفیٰ 1948م) لکھتے ہیں: ’’حدیث کی تنقید (ضعف اور صحت) سے بحث کرنا محدثین کا کام ہے۔ مجتہد کے لئے حدیث کا جاننا ضروری ہے،
Flag Counter