Maktaba Wahhabi

49 - 117
طبقات رجال اور کتب مصادر کے اعتبار سے فرق فن فقہ اور فن حدیث میں ایک نمایاں فرق ان کے طبقات رجال کا بھی ہے۔ علماے امت نے تمام علوم کے ماہرین کے حالات زندگی کو مختلف عناوین کے تحت محفوظ فرمایا ہے۔ چنانچہ جو شخص فن فقہ سے متعلقہ ماہرین افراد کے حالات معلوم کرنا چاہے اسے ’’طبقات الفقهاء‘‘ پر مشتمل کتب سِیَر کا مطالعہ کرنا چاہیے اورجو شخص فن حدیث کے ماہرین کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہے اسے ’’أسماء الرجال‘‘ پر مشتمل ان کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے جن میں طبقات المحدثین کو تفصیل سے بیان کردیا گیا ہے۔حدیث وفقہ کے فنون پر نظر رکھنے والا آدمی اس بات کو بخوبی سمجھتا ہے کہ یہ دونوں دو مستقل فنون ہیں اور طبقات المحدثین میں فقہا ے کرام رحمہم اللہ کو تلاش کرنا یا ’’طبقات الفقهاء‘‘ میں محدثین عظام رحمہم اللہ کے اسماء کو دیکھنا وقت کے ضیاع کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اسی طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ دونوں فنون کی کتب مصادر ومراجع بالکل مختلف ہیں۔ مثلاً مصادر حدیث میں صحاح ستہ وغیرہ اور مصادر اصول حدیث میں ’’الکفایة ‘‘اور ’’مقدمة ابن الصلاح ‘‘وغیرہ جیسی کتب شامل ہیں۔ جبکہ مصادر فقہ اسلامی میں ابن رشد کی ’’بدایة المجتهد ‘‘اور ابن قدامہ کی ’’المغنی ‘‘وغیرہ اور مصادر اصول فقہ میں ’’الرسالة للشافعی‘‘اور ’’الإحکام في أصول الأحکام للآمدی‘‘ وغیرہ جیسی کتب شامل ہیں۔ المختصر فن فقہ میں تحقیق حدیث کے اصولوں کو تلاش کرنا یا فن حدیث میں تفہّم اور تفقّہ کے اصولوں کو تلاش کرنا وقت کا ضیاع ہے۔ ماہرین فن کے اعتبار سے فرق علم فقہ اور علم حدیث میں فرق کو جاننے کے لیے ان علوم کے ماہرین کے اسماء کا اختلاف بھی بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ فن حدیث کے ماہر کو محدث اور فن فقہ کے ماہر کو مجتہد کہا جاتا ہے۔ گویا محدث اور مجتہد میں فرق ہے۔ محدث کی تعریف یہ ہے کہ جو حدیث کی فقط روایت یا فقط درایت یا دونوں میں زندگی بھر مشغول رہے،[1] جبکہ مجتہد اس کو کہتے ہیں جو کہ قرآن وحدیث کے معانی اور اس کی مراد واضح کرنے کا عظیم کام سر انجام دے۔[2] تو دونوں کا میدان حدیث ہی ہے لیکن چونکہ منہج کا فرق ہے اس لئے مجتہد پر محدث اور محدث پر مجتہد کا اطلاق نہیں ہوتا، البتہ اگر وہ دونوں کام کرے تو دونوں القاب کا اطلاق اس پر ہوجاتا ہے۔ اور بہترین بات یہی ہے کہ انسان دونوں کا ہی ماہر ہو ، کیونکہ ان دونوں علوم پر عبور سے فقہ وحدیث کی جو کشمکش خوامخواہ بر صغیر پاک وہند میں ماضی قریب میں رہی اور جس کے اثرات آج بھی موجود ہیں، وہ ختم ہو جائے گی۔اسی لیے شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ ( متوفیٰ
Flag Counter